گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے وقت نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی عبادت گاہ مسجد انور پر حملہ کیا گیا جس میں ایک ہی وقت میں پچاس سے زیادہ مسلمان شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے جس میں سے شدید زخمیوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی بھی شہید ہونے کے خدشات ہیں جس کے بعد نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے میڈیا پر آکر اس عنہ کے بارے میں عوام سے بات کی اور غم اور غصے کا اظہار کیا گیا اور اس نے یہ بھی کہا کہ یہ شخص جو سفید سپرمیسی کی بات کرتا ہے ہم تو کیا پوری دنیا میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور ایسے لوگوں کو ہم اپنے ملک میں کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے یہ ایک دہشت گردی کا حملہ تھا اور اس میں مسلمانوں کی بڑی جانیں ضائع ہوچکی ہے اور ہمیں اس پر بہت زیادہ افسوس ہے اور اگلے ہی دن وزیراعظم نے مسلمان کمیونٹی سے ملاقات کی اور انہوں نے ایک اظہار یکجہتی کے لیے دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا حملہ آور دو مساجد پر فائرنگ کرتا رہا
اور اس دوران اس نے کئی دفعہ اپنا ہتھیار بھی لوڈ کیا اور انیس سو سے زائد منٹ تک وہ خوف اور دہشت پھیلاتا رہا اس دوران اس نے 50 سے زائد مسلمانوں کو موقع پر شہید کیا اور کئی زخمی بھی ہوئے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام کارروائی لائیو دکھا رہا تھا یاد رہے جسں مسجد پر حملہ کیا گیا وہاں پر بنگلہ دیش کی ٹیم بھی موجود تھی لیکن خوش قسمتی سے فائرنگ شروع ہوتی ہیں وہ بھاگ نکلے اور کوئی بھی زخمی نہیں ہوا جس کے بعد بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والا ٹیسٹ میچ منسوخ کردیا گیا نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جیسنڈا آڈرن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی مساجد پر حملہ کرنا یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سب سے سیاہ دن ہے اور یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے