نیوزی لینڈ میں دہشتگرد حملہ


آج کے دن انتہائی افسوسناک صورتحال اور تمام مسلمانوں کے لئے ایک انتہائی رنجیدہ کردینے والا واقع پیش آیا ہے کہ جس میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انہتا پسندوں نے حملہ کیا اور وہاں پر موجود خواتین مرد بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے بیسیوں کو زخمی کیا اور کچھ ایسی بھی تھی کہ جو موقع پر جان بحق ہوئے شہداء کی تعداد پچاس سے زائد بتائی جارہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ شدید زخمی بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ان شہداء کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اس واقعے کے بعد نہ صرف مسلمان ممالک کے اندر رنج و غم پایا جا رہا ہے اور پوری دنیا کی طرف سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے اس کے ساتھ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی اس کے بارے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دہشت گردی کی کروائی تھی اور یہ نیوزی لینڈ سمیت پوری دنیا کے لیے ایک سیاہ دن سمجھا جائے گا کہ جس میں مسلمانوں پر حملہ کیا گیا اور ان کو ان کی مقدس جگہ پر موت کی نیند سلایا گیا اس کے ساتھ ساتھ جہاں پر کچھ لوگ اب بھی ایسے ہیں کہ جو مسلمانوں کی دل آزاری میں مصروف ہیں جس میں خود کچھ لبرل مسلمان بھی شامل ہے جبکہ دوسری طرف درد دل رکھنے والے لوگوں کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے

جو کہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہے اور یہ بتانے کے لئے کہ اس غم میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر لوگ بھی شامل ہیں حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب یہ حملہ کیا جارہا تھا تو اس وقت دہشت گردی کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے یہ مناظر لائیو دکھائے اور فیس بک پر نشر کیا جو کہ کافی دیر تک چلتے رہے لیکن فیس بک کی طرف سے اور نہ ہی ٹوئٹر اور دوسری ویب سائٹس کی طرف سے جن پر یہ باقاعدہ لائیو دکھایا جا رہا تھا کوئی ایکشن دیکھنے کو ملا جب ساری کروائی ہو چکی ہے تو اس کے کافی دیر بعد فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس ویڈیو کو ہٹایا گیا اس یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فیس بک یوٹیوب اور ٹوئٹر وغیرہ پر جو یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایسے حالات کے بارے میں بنائی جانے والی ویڈیوز کو فورم روک دیا جاتا ہے وہ غلط ثابت ہو رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے صارفین نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ درخواست ہیں ہماری ان لوگوں سے کہ جو یہ ویڈیو بار بار شئیر کر کے مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کر رہے ہیں اس لیے اس ویڈیو کو مزید شیئر نہ کریں ایک خاتون صارف نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی مدد کرنی چاہئیے اور ان کو حوصلہ دینا چاہئیے کیونکہ انہیں اس وقت اس کی بہت ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ ہم دونوں کا ملک ہے۔