
آج کے دن انتہائی افسوسناک صورتحال اور تمام مسلمانوں کے لئے ایک انتہائی رنجیدہ کردینے والا واقع پیش آیا ہے کہ جس میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انہتا پسندوں نے حملہ کیا اور وہاں پر موجود خواتین مرد بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے بیسیوں کو زخمی کیا اور کچھ ایسی بھی تھی کہ جو موقع پر جان بحق ہوئے شہداء کی تعداد پچاس سے زائد بتائی جارہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ شدید زخمی بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ان شہداء کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اس واقعے کے بعد نہ صرف مسلمان ممالک کے اندر رنج و غم پایا جا رہا ہے اور پوری دنیا کی طرف سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے اس کے ساتھ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی اس کے بارے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دہشت گردی کی کروائی تھی اور یہ نیوزی لینڈ سمیت پوری دنیا کے لیے ایک سیاہ دن سمجھا جائے گا کہ جس میں مسلمانوں پر حملہ کیا گیا اور ان کو ان کی مقدس جگہ پر موت کی نیند سلایا گیا اس کے ساتھ ساتھ جہاں پر کچھ لوگ اب بھی ایسے ہیں کہ جو مسلمانوں کی دل آزاری میں مصروف ہیں جس میں خود کچھ لبرل مسلمان بھی شامل ہے جبکہ دوسری طرف درد دل رکھنے والے لوگوں کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے
What has happened in Christchurch is an extraordinary act of unprecedented violence. It has no place in New Zealand. Many of those affected will be members of our migrant communities – New Zealand is their home – they are us.
— Jacinda Ardern (@jacindaardern) March 15, 2019
جو کہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہے اور یہ بتانے کے لئے کہ اس غم میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر لوگ بھی شامل ہیں حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب یہ حملہ کیا جارہا تھا تو اس وقت دہشت گردی کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے یہ مناظر لائیو دکھائے اور فیس بک پر نشر کیا جو کہ کافی دیر تک چلتے رہے لیکن فیس بک کی طرف سے اور نہ ہی ٹوئٹر اور دوسری ویب سائٹس کی طرف سے جن پر یہ باقاعدہ لائیو دکھایا جا رہا تھا کوئی ایکشن دیکھنے کو ملا جب ساری کروائی ہو چکی ہے تو اس کے کافی دیر بعد فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس ویڈیو کو ہٹایا گیا اس یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فیس بک یوٹیوب اور ٹوئٹر وغیرہ پر جو یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایسے حالات کے بارے میں بنائی جانے والی ویڈیوز کو فورم روک دیا جاتا ہے وہ غلط ثابت ہو رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے صارفین نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ درخواست ہیں ہماری ان لوگوں سے کہ جو یہ ویڈیو بار بار شئیر کر کے مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کر رہے ہیں اس لیے اس ویڈیو کو مزید شیئر نہ کریں ایک خاتون صارف نے امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی مدد کرنی چاہئیے اور ان کو حوصلہ دینا چاہئیے کیونکہ انہیں اس وقت اس کی بہت ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ ہم دونوں کا ملک ہے۔
My heart goes out to everyone in New Zealand today.
— TomlinAU🇦🇺 (@AuTomlin) March 15, 2019
Keep in mind that this tragedy will affect the wider Muslim community.
Please reach out and offer your support to any of your friends/colleagues/neighbours. Make them feel loved and welcomed.
Spread Love not Hate #TheyAreUs
Getting off Twitter, the feed and the media is a trashfire and I can't take it. Leaving this here. Please share it wherever you want, may it lend the people who need it strength. You are welcome here, this is our home, together. #TheyAreUs pic.twitter.com/PAej7EwyBP
— 🦝 Pepper "Mondo Cool" Raccoon 🦝 (@pepperraccoon) March 15, 2019