تاریخ کی آنکھیں حیرانی سے یہ ماجرادیکھ رہی تھیں کیونکہ اس کی آنکھوں نے ابتدائے آفرنیش سے ایساواقعہ نہیں دیکھاتھا۔لونڈی آرام سے بسترپرسورہی تھی اورخلیفہ اسے پنکھاجھل رہاتھا۔چونکہ گرمی سخت تھی اورلونڈی کوٹھنڈی ہوامل رہی تھی اس لیے وہ گھنٹوں پڑی سوتی رہی ۔یک بیک جواس کی آنکھ کھلی اورخلیفہ کوپنکھاجھلتے ہوئے دیکھاتوشرم سے پانی پانی ہوگئی ۔ہڑبڑاکراٹھی اورمعذرت خواہانہ اندازمیں خلیفہ کے قدموں میں گرپڑی !عالی جاہ مجھے معاف کردیجیے میں خادم ہوکرمخدوم بن گئی ۔گرمی کازمانہ تھاخلیفہ عمربن عبدالعزیزسورہے تھے اورلونڈی انہیں پنکھاجھل رہی تھی اتفاقاً اسی حالت میں اس کی آنکھ لگ گئی اوروہ پلنگ کی ایک پٹی سے ٹیک لگاکرسو گئی ،پنکھاہاتھ سے چھوٹ کرگرپڑا۔تھوڑی دیربعدخلیفہ کی آنکھ کھلی تودیکھاکہ لونڈی ٹیک لگاکرسورہی ہے اورپنکھااس کے ہاتھ سے چھوٹ کرگرچکاہے ۔خلیفہ نے پنکھااٹھالیااورآہستہ آہستہ لونڈی کوجھلنے لگے ۔ٹھنڈی ٹھنڈی ہوالونڈی کولگی توبے سدھ ہوگئی اورگھنٹوں پڑی رہی ۔خلیفہ پنکھاجھلتے رہے لونڈی نے جب یہ ماجرادیکھاتومارے ندامت وشرمندگی کے سرپیٹنے لگی
اورشورمچاناشروع کیا۔خلیفہ نے فرمایااس میں شرمندگی یاپریشانی کی کیابات ہے ،توبھی تومیری طرح انسان ہےتوبھی گرمی محسوس کرتی ہے ،اس لیے میں نے چاہاکہ جس طرح تومجھے پنکھاجھلتی رہی ہے اس طرح میں بھی تجھے پنکھاجھلوں ،انسان ہی انسان کے کام آتاہے۔حضورؐ کی مقدس تعلیمات نے غلام وآقااورشاہ وگداکے امتیاز کومٹادیاہے ۔پتہ نہیں بارگاہ الٰہی میں کل قیامت کے دن تجھے شرف قبولیت ملے گایامجھے،عقل والوں کوعاقبت پیش نظررکھنی چاہیےاوردنیاکی مادی برتری کووجہ امتیازنہیں بناناچاہیے۔وجہ امتیاز توازروئے قرآن صرف تقویٰ ہے اورتقویٰ کاحقیقی تعلق دل کے ساتھ ہوتاہے ۔نہ کہ رنگ ونسل اورعہدہ ومنصب سے ،عمربن عبدالعزیز نےاپنے عمل اورچندجملوں سے پورے نظام اسلام کی مکمل تفسیربیا ن کردی۔