ٹرمپ کا خطرناک ترین فیصلہ


عالمی قوانین کے تحت کوئی ملک دوسرے ملک کے فضائی اور سرحدی زمینی علاقوں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتی اگر کرے گی تو وہ جواب دہ ہو گی اور جس ملک کی خلاف ورزی کی گئی ہے وہ ہر طرح کی کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہےلیکن امریکہ جو خود کو سپر پاور کہتا ہے اور جیسے اس نے پوری دنیا میں اپنے نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی مدد سے ہر جگہ پر کاروائی کرنے پہنچ جاتا ہے ان کی طرف سے مختلف ممالک کے اندر معاہدات کئے گئے کہ وہ کسی بھی وقت ان کے سرحدی علاقے کو عبور کرکے کروائی کر سکتے ہیں پاکستان بھی انہی ممالک میں شامل ہے پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر غدار جنرل مشرف نے امریکہ کے ساتھ یہی معاہدہ کیا تھا اور امریکہ جب بھی پاکستان کے سرحدی علاقوں کے علاوہ فرض کرتے ہوئے ڈرون طیاروں کے ذریعے پاکستان میں بمباری کرکے جاتا

تو یہی کہا جاتا کہ ہمارے معاہدے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی کہیں نہ کہیں ان کو جوابدہ ہونا پڑتا تھا اور جب بھی یہ کیس امریکہ کی عدالت میں چلا جاتا ہے تو پھر معاملہ زیادہ خراب ہو جاتا کیوں کہ امریکا میں انصاف کی فراوانی ہے اس لئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کوئی ایسا کام کہ جس کی وجہ سے امریکہ میں پکڑا ہو سکتی ہے وہ ملک کے اندر کیا ہی نہ جائے اسی وجہ سے انہوں نے اپنی پالیسیز میں بدلاو لایا ہے اور پہلے جب ان کو اپنی میڈیا یا پھر عدالتوں کا جواب دینا پڑتا تھا اب انہوں نے کیسے قانون بنا دیا ہے کہ جس کی وجہ سے ان کو جواب نہیں دینا پڑتا جی ہاں یہ قانون ڈرون حملوں کے بارے میں ہے اب ڈونلڈ ٹرمپ نے قانون بنایا ہے کہ چائے دنیا بھر میں جہاں پر حملہ ہو جتنی بھی تو آۓ ہو تو آرمی کسی کو بھی جواب دینی ہوگی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں