کیا ڈیم فنڈ کے نام پر قوم کیساتھ دھوکہ ہوا ہے ؟


موجودہ حکومت نے اقتدار میں فورا آنے کے بعد یہ اعلان کیا کہ ملک کو اس وقت ڈیموں کی شدید ضرورت ہے کیونکہ عالمی تنظیم کی طرف سے کی گئی اس تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شمار ہوتا ہے کہ جو 2025 تک شدید خشک سالی کا شکار ہو جائیں گے اگر انہوں نے بروقت کسی قسم کا اقدام نہ کیا تو پاکستان پانی کے لئے ترسے گا اس کے بعد نہ صرف حکومت میدان میں آئیں بلکہ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ کی تحریک کا حصہ بن گئے انہوں نے بجائے اس کے کہ لوگوں کو فورا انصاف مہیا کر دے اپنے ادارے کو درست کرتے دوسرے کاموں میں مشغول ہوگئے اس کے ساتھ انھوں نے پاکستان کی آبادی کو کم کرنے کا مشورہ بھی دیا اور کہا

کہ میں لوگوں کو اس پر ترکیب بھی دوں گا اور باقاعدہ تحریک چلاو گا کہ کم سے کم بچے پیدا کیا جائے لیکن گزشتہ دنوں تک عجیب صورتحال پیدا ہوئی سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک جگہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈیم فنڈنگ ڈیم کی تعمیر کے لیے ہرگز نہیں کی تھی بلکہ اس لئے کی تھی تاکہ لوگوں کے اندر شعور پیدا کیا جا سکے اس کے بعد لیکن ان لوگوں کا یہ سوال کرنا حق بنتا ہے کہ پھر لوگوں سے اتنی بڑی رقوم کیونکر اکٹھی کی گئیں لوگوں سے زبردستی ان کی تنخواہیں کاٹی گئی خطہ کے مختلف سرکاری محکموں میں بھی رقم کی کٹوتی کی گئی اور ٹیکس لگائے گئے لیکن اصل معاملہ کیا ہے اور ان کے بیان کو کیسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اس کی تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ضرور ملاحظہ فرمائیے