عمران خان اپنی پوری زندگی میں بہت بہت مشکل حالات کا سامنا کر چکے ہیں لیکن ہمیشہ رہے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اپنی راہ سے ہٹانے کی کوشش کی ہے اور اس میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن اس وقت ان پر جو ایک دور آیا ہو انتہائی مشکل ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے انتخابات سے پہلے بلند بالا دعوے کیے تھے اور کہا تھا کہ وہ ملک کی تقدیر کو بدل کر رکھ دیں گے اور پہلے ہی تین مہینے کے اندر عوام کو تبدیلی ہوتی ہیں نظر آئی ہے لیکن ہوا کچھ یوں کے ناتجربہ کار ٹیم کی وجہ سے حالات تو نہیں بدلے بلکہ پہلے سے زیادہ خراب ہو گئی معیشت بیٹھ گئی اور لوگ بے روزگاری کا شکار ہونے لگے ادویات مہنگی ہو گئی کھانے پینے کی چیزیں مہنگی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کا مراد ڈاؤن ہوا اور ان کا اعتماد ختم ہو گیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ میں آپ کی طرف سے بھی ان کے ٹیم کے ارکان پر ہاتھ ڈالا گیا
جو کہ ایک کرپٹ ٹیم کا حصہ تھے عمران خان کو اب مستقل طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک کے اندر جو اس وقت تک سیاسی نظام چل رہا ہے اور جو ہمارا قانونی نظام ہے اس میں ممکن ہی نہیں کہ آپ کسی کا احتساب کریں بلکہ ضروری ہے کہ اس نظام کو لپیٹ کر صدارتی نظام نافذ کیا جائے جس میں تمام اختیارات ایک شخص کے پاس آجاتے ہیں اور اس کو وزراء کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اور وہ شخص اکیلا اپنے فیصلوں میں مالک ہوتا ہے صدارتی نظام کے فائدے کیا ہے نقصانات کیا ہے اس کے بارے میں جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں