پوری دنیا میں اور خاص کر مسلمان ممالک میں یہ تحریک چلائی جاتی ہے کہ کم سے کم بچی پیدا کیا جائے تاکہ آبادی پر کنٹرول کیا جاسکے اور مسائل کو روکا جا سکے حالانکہ آبادی کا بڑھنا یہ مسئلہ نہیں بلکہ کرپشن وسائل کا مہینہ کرنا تعلیم کا نہ ہونا یہ مسائل ہے اور یہ تمام ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے ہر انگیز بات پر ہے کہ ایسی قوم خود کو مسلمان کہتی ہے اور اس کے پیغمبر کا فرمان ہے کہ آبادی بڑھاؤ بروز قیامت تم پر فخر کرو یہ لوگ گنتی سطح پر یہ تحریک چلا رہے ہیں کہ بچے کم سے کم پیدا کیا جائے تو پھر ایسی قوم پر اللہ کا عذاب نہ آئے تو پھر کیا ہوا پوری دنیا میں اس وقت جو ترقی یافتہ ممالک ہے وہ اپنے شہریوں کو یہ تربیت دے رہے ہیں کہ اپنے گھروں کو آباد کرو بچے پیدا کرو زیادہ سے زیادہ پیدا کرو اس کے بدلے میں حکومت کی طرف سے وظائف ملیں گے اور بہت زیادہ سہولیات بھی میسرہوں گی اس کی مثال اٹلی کی لیلی اٹلی کا ایک شہر ہے جہاں پر آبادی کم ہے تو اس نے اپنے لوگوں کو یہ دعوت دی ہے کہ اس شہر میں منتقل ہوجائے اور بچے پیدا کرے تو حکومت کی طرف سے ایک بچے کی سر پر 10 ہزار ڈالر کا عطیہ دیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات دی جائیں گی ْ
اس کے ساتھ آسٹریا جرمنی ناروے جاپان اور اس طرح دیگر ممالک میں جہاں پر آبادی کم ہوتی جا رہی ہے وہاں کی حکومتیں کی کوشش کر رہی ہے کہ لوگوں کو اپنی عوام کو اپنی شہریوں کو ترغیب دیں کہ بچہ پیدا کرے اور اس کے بدلے میں انتہائی زیادہ عطیات رکھے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جن کے جتنے زیادہ بچے ہوتے ہیں ان کو اتنی زیادہ سہولیات حکومت کی طرف سے میسر ہوتی ہے اس نے ہمارے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور سنجیدہ طور پر جو مسائل ہے ان کو ختم کرنا چاہیے نہ کہ آبادی کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے