پاکستان تحریک انصاف اس وقت جو ملک بھر میں کرپشن کے حوالے سے مختلف کام کر رہی ہے اور مختلف لوگوں کو جیل میں ڈال رہی ہے یہ کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے لیکن اس کے ساتھ جب تھوڑا سا دباؤ آتا ہے حکومت پر تو وہ گھٹنے ٹیک دیتی ہے اس کی سب سے بڑی مثال اگر دیکھا جائے تو نوازشریف کی ہے کہ جو نیب نیب میں اس وقت مختلف مقدمات میں مطلوب ہے لیکن اس کے باوجود ان کو پاکستان پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا گویا ایک طرح سے این آر او ہوچکا ہے اور گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے شیخ رشید کو جو کہ پاکستان وزیر ریلوے بھی ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ممبر بنا دیا جس کے بعد ان سے سوال کیا
کہ آپ کے اکاؤنٹ کے میں جائیں گے تو ضرور جاؤں گا یہ سوال کیا گیا کہ کیا آپ پر شوا شریف کے انڈر کام کرنا پسند کریں گے تو انہوں نے کہا کیا میں نے ان کا ادھار دینا ہے وہ ایک چور بندہ ہے اور میں ان کا احتساب کروں گا اور اگر انہوں نے مجھے ڈانٹنے کی کوشش کی تو ان کو ڈانٹ سن نے بھی پڑے گی کیونکہ میں قانون کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہوں اور اس وقت میں پارلیمنٹ میں سب سے پرانا ایک پارلیمنٹیرین اور میں ساری چیزیں جانتا ہوں ہو