ملک میں اس وقت جو خراب معاشی حالات ہے اس کی وجہ سے بہت سارے اداروں کو مسائل کا سامنا ہے اور بہت ساری انڈسٹریز کو اپنی ایکسپورٹ بڑھانے میں بہت زیادہ مسائل ہی پیدا ہورہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جو ہماری میں میڈیا انڈسٹری ہے جس کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے اس کی حالت زیادہ خراب ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ میڈیا کو کسی طرح سے کنٹرول کیا جائے اور ان کی جو آزادی ہے اس کو پر قدغن لگائے جائے اس کے لئے سب سے پہلے اقدام اٹھایا کہ میڈیا اشتہارات تھے جس کے سب سے بڑا آمدن کا ذریعہ ہے وہ روک دیے گئے اس کے بعد دو ان پر مختلف طریقوں سے سنسر لگا دیا گیا جبکہ ساتھ میں اشتہارات کی جو رقم تھی اس میں بھی انتہائی کمی کردی گئی جس کے بعد مختلف چینلز نے مختلف اخبارات نے اپنے ایڈیشن بن کر دیے اور بہت سارے لوگوں کو نوکری سے نکال دیا جس کی وجہ سے بھی ہزاروں لوگ بیروزگار ہوگئے
حال ہی میں پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا چینلز کے مالکان نے عمران خان سے ملاقات کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ حکومت کی طرف سے جو اشتہارات کے مد میں پیسے دئے جاتے تھے اس کے بند ہونے سے کتنا زیادہ نقصان ہو رہا ہے عمران خان نے ان کو یقین دہانی دلائی کہ ہم اس پر کام کر رہے ہیں اور بہت جلد ایک نیا معاہدہ لے کر آئیں گے تاکہ میڈیا کو کنٹرول کیا جا سکے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا کاروبار بھی چل سکے