خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلی پرویز خٹک نے صوبے کے عوام کو جلدازجلد انصاف کی ترسیل کے لئے ایک سیل بنایا تھا تاکہ لوگوں کے معاملات کو جلد سے جلد حل کیا جائے اور ان کو ریلیف دیا جائے یہ سیل گزشتہ سال بنایا گیا تھا جبکہ موجودہ وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اس کو برقرار رکھا ہے گزشتہ دنوں وزیراعلی پختونخواہ محمود خان کے ڈپٹی سیکرٹری برائے شکایت سیل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تقریبا چار مہینے کے اندر پانچ ہزار کے قریب شکایات موصول ہوئی ہے جس میں ہم نے سترہ سو سے زائد شکایات کو فارورڈ کر دیا جبکہ دو ہزار کے قریب شکایات کو دیکھنے کے بعد ہم نے ان شکایات کو رفع کرنے کی کوشش کی اس دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چار ماہ میں تقریبا پانچ کروڑ سے زائد روپے وصول کیے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے مختلف معاملات کے اندر جو لوگوں کو مسائل پیش آرہے تھے ان کا خاتمہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ لوگ ہمیں ای میل بھی کرتے ہیں ہمارے فون نمبر پر اپنا میسج بھی بھیجتے ہیں
اور اس کے ساتھ ساتھ موبائل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے شکایت درج کرواتے ہیں کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ معاملات کو دفتر کے اندر ہی حل کر سکے اکثر لوگوں کی زمینوں پر قبضے رقوم کی واپسی کے مسائل ہوتے ہیں ہم دونوں پارٹیوں کو یہاں بلاتے ہیں ایک جرگہ کرتے ہیں اور اس کے بعد معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرلیتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا رجحان پہلے ہماری طرف زیادہ نہیں تھا بلکہ ان کی کوشش ہوتی تھی کہ مسائل کو تھانہ کچہری تک لے کر جایا جائے لیکن اس سسٹم کی خوبی یہ ہے کہ یہاں معاملات جلدی حل ہو جاتے ہیں اس وجہ سے آپ لوگوں کا رجحان خیبرپختونخواہ وزیراعلی شکایت سیل کی طرف زیادہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم مسلسل اور انتھک محنت کر رہی ہے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے