قومی اسمبلی کے رکن علی رضاعابدی کے قتل کیس میں ایک نامور دیکھنے کو مل رہا ہے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ علی رضا عابدی کے قاتل کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچایا جائے اس وقت ان کے قاتلوں میں سے دو قتل پکڑے جاچکے ہیں جنہوں نے کروائی گئی تھی اور اس کے بعد جو لوگ اس سے کاروائی کرانے میں پیش پیش تھے ان کے خلاف بھی کوشش کی جارہی ہے کہ جلد جلد ان کو بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا جائے یہ اس قدر کے تانے بانے ایم کیو ایم لندن کے ساتھ مل رہے تھے یعنی کہ الطاف حسین کے حکم پر اس کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد مقامی طور پر ان کے کارندوں نے علی رضا عابدی کو قتل کر دیا اور اس سے پہلے علی رضا عابدی جب گھر واپس جارہے تھے تو الطاف حسین کی تقریر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ان غداروں کو چن چن کر مارا جائے اور ایسے ہی ہوا
کہ جب علی رضا عابدی اپنی گھر پہنچے اور گھر داخل ہونے لگے تو ان کو گولیاں مار دی گئی سے پولیس نے بروقت کروائی کی اور 24 گھنٹے کے اندر اندر ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا ابھی حال ہی میں خبر آئی ہے کہ حکومت نے ایک معاہدہ کیا ہے برطانیہ کے ساتھ کہ جو بھی دہشتگرد دونوں ممالک کے اندر پائے جاتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کر سکتے ہیں اس سے معاہدے کے بعد پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ الطاف حسین کو گرفتار کروا کر پاکستان لے آئے اور ان کو یہاں پر عدالت میں پیش کر کے سخت سزا دلائی جائے حکومت نے اس دوران مختلف اداروں کو خط بھی لکھے ہیں کہ الطاف حسین کا کچھ نہ کچھ کیا جائے تاکہ پاکستان کے اندر جو اس وقت را ایجنسی اور دوسرے غیر ملکی جنسوں کے لیے جو کام ہو رہا ہے وہ اس پر کسی نہ کسی طرح سے پابندی لگ جائے اور ان کا کام بند ہو جائے