امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی خراب، سرد جنگ کا آغاز. تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک جلسے میں یہ کہا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت امریکی مدد کے بغیر دو ہفتے بھی نہیں چل سکتی. سعودی عرب کی طرف سے بھی فوراً جواب آیا کہ ہم آپ سے ہتھیار مفت نہیں لیتے بلکہ بھاری رقم دے کر خریدتے ہیں. اس سے پتا چلتا ہے کہ اب سعودی عرب کے امریکا کے ساتھ پہلی مرتبہ تعلقات بہت زیادہ خراب ہو رہے ہیں. لیکن اس سرد جنگ کی اصل وجہ کیا ہے اور پاکستان کا اس سارے معاملے میں کیا اہم کردار ادا کرنے جارہا؟ آئیں پڑھتے ہیں:
امریکا کے پیٹ میں جو درد اٹھ رہا ہے اور روزانہ جو یہ اٹھ کر کبھی پاکستان تو کبھی ترکی تو کبھی سعودی عرب کے خلاف بیانات دے رہا ہے، امریکا کی ساری تکلیف اور غصے کی اصل وجہ امریکا کو اپنا پیٹرو ڈالر خطرے میں نظر آرہا ہے. ساری دنیا میں جب تجارت ڈالر میں ہوتی تھی تو امریکا ساری دنیا کا باپ بنا پھرتا تھا لیکن اب امریکا کی داداگری ختم ہونے جارہی ہے.
امریکا کا غرور اور پیٹرو ڈالر
اب تک امریکہ اپنے اثر ورسوخ اور بالادستی کے سبب اس بات میں کامیاب رہا تھا کہ تیل کی عالمی ڈیل ڈالر کےذریعے ہی ہوتی رہے لیکن اب امریکی کمزور ہوتی پوزیشن ڈالر کو تیل کی مارکیٹ سے نکال باہر کرنے کی سوچ کو تقویت دے رہی ہے ۔
واضح رہے کہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد جس وقت تیل کی مارکیٹ بری طرح گری تھی تو اس وقت امریکی کوششوں سے اوپک مارکیٹ پر سعودی عرب کا کنٹرول رہا کہ جس کے بعد صرف ڈالر پر ہی تیل کی ڈیل ہونے لگی ۔یہ چیز امریکی معیشت کے لئے بہت بڑا سہارا بنی اور ڈالر کو بھی عالمی سطح پر ایک طرح استحکام حاصل ہوا ۔اس وقت امریکی تھینک ٹینک نے اسے پیٹررو ڈالر ری سائیکلنگ “Petrodollar recycling” کا نام دیا تھا ۔ لیکن موجودہ صورتحال میں کہ جہاں چین، میکسیکو، آئرلینڈ،ایران، ترکی اور روس اب پیٹرو ڈالر کو چھوڑ کر دوسری کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہے ہیں تو ایسے میں ڈالر اور امریکی معیشت دونوں پر ایک کاری ضرب پڑنے والی ہے اور ہمارے خیال میں ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کے خاتمے کے بعد امریکی بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا ہے جو یقیناً پیٹروڈالر سے نکلنے کی سوچ میں مزید تقویت کا باعث بنے گی ۔
واضح رہے کہ چین پہلے سے ہی اپنی ضرورت کے تیل کے “مستقبل کےتمام معاہدے” یوان میں کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ اور عالمی تیل کی منڈی میں مستقبل کے معاہدے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور یہ پہلا میگا قسم کا معاہد ہ ہے جو پیٹروڈالر سے ہٹ کر انجام پاچکا ہے اور امریکہ کی جانب سے ایران کو پیٹروڈالر سے روکنا مستقبل میں شنگھائی تیل کی مارکیٹ کو مزید تقویت دے گا کہ جسے اب پیٹریوان “Petro Yuan” کا نام دیا جائیگا۔
امریکی ڈالر کی حاکمیت کا دور آہستہ آہستہ ختم ہوتا جا رہا ہے!
عرب دنیا کے معروف تجزیہ نگارعبدالباری عطوان نے گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے تسلط کے دور کا مکمل خاتمہ قریب ہے. عبدالباری عطوان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک نے امریکہ کی جانب سے غنڈہ گردی، محاصرے، اقتصادی پابندیوں اور مسلسل جنگوں کے قیام کی وجہ سے جنہوں نے عالمی امن و امان اور معیشت کو درہم برہم کردیا ہے، امریکی ڈالر سے ہاتھ کھینچنے کی کوشیش کردی ہیں.
عبدالباری عطوان نے کہا کہ ایران، روس، چین اور وینزویلا سمیت بہت سے ممالک اپنے تجارتی معاملات خاص طور پر تیل کی فروخت اور تیل کے معاہدوں کے لیے ڈالر کے بجائے اپنی قومی کرنسیوں(یوآن، یورو، ریال اور روبل) استعمال کریں گیں.
انہوں نے کہا کہ چین نے اگلے سال کے شروع سے یعنی 2019 سے اپنے تیل کے معاہدوں میں پیٹرو ڈالر کے بجائے پیٹرو یوآن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر تنزلی کا شکار ہے جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں ڈالر کی اجارہ داری اب ختم ہونے والی ہے۔
اب اس بات کا پورا پورا امکان پایا جاتا ہے کہ ایران اور سعودی آئندہ اپنے تیل کی ڈیل پیٹرویوان سے کرے گا یوں عالمی مارکیٹ میں یوان ڈالر کے مقابلے میں کھڑی ہونے والی کرنسی بن سکتی ہے۔
اس بات کا بھی امکان ہے کہ یورپ بھی پیٹرول ڈالر کے بجائے یورومیں ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تیل کی خریداری کرے اور اگر یورپ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ وہ پیٹروڈالر کے بجائے یورومیں تیل کی خریداری کرینگے تو اس کا نتیجہ پیٹروڈالر کی مکمل بربادی کی شکل میں نکلنے سے کوئی نہیں بچاسکتا ہے ۔شائد آنے والے زیادہ سے زیادہ ایک دو ماہ میں ہی صورتحال مزید واضح ہوتی جائے گی ۔ یہ صورتحال بتارہی ہے کہ امریکی غرور اور دوسروں پر کنٹرو ل کا خواب آخر کار اسے خود اپنے ہاتھوں اپنی تباہی کی جانب لے جارہاہے ۔
سرد جنگ شروع، ساری نگاہیں پاکستان پر کیوں؟
دوسری جانب سب ممالک کی نظریں اب پاکستان کی جانب لگی ہوئی ہیں. جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ پیٹرو ڈالر کو چیلنج کرنے والے ممالک میں ایران، روس شامل تھے لیکن اب اس میں چین بھی شامل ہوگیا ہے. دنیا میں ایندھن کا سب سے بڑا خریدار چین ہے لہٰذا چین نے اب یہ پکّا کر لیا ہے کہ اب وہ سعودیہ سے جو تیل خریدے، اس خریداری کی رقم اپنی کرنسی یوان میں کرے. یعنی اب ایران اور روس کیساتھ چین بھی پیٹرو ڈالر کو تباہ کرنے والا بڑا کھلاڑی بن گیا ہے. اب پاک چین اتحاد میں جو سی پیک کا معاہدہ ہوا ہے اس میں بھی اب جتنا کام کیا جائیگا، جتنی تجارت کی جائیگی سب اپنی اپنی مقامی کرنسی سے کریں گیں. اس میں سعودی عرب، پاکستان، اور چین شامل ہوں گیں. سعودی عرب بھی پاکستان گوادر کے مقام پر جو آئل ریفائنری بنا رہا ہے اس میں بھی جتنی تجارت کی جائیگی اس میں بھی ڈالر کو سب سے خیرآباد کہہ دیا ہے! امریکی تازہ پابندیوں نے ایران کو بھی چین کےقدیم سلک روڈ پروجیکٹ(پاکستان سے گذرنے والی راہ سی پیک) کی جانب بھی مزید متوجہ کردیا ہوا ہے.
لیکن اس ساری صورتحال پر کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی ملک یا لیڈر نے امریکا کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ڈالر کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے تو امریکا نے اسکے ساتھ بہت خطرناک سلوک کیا ہے، صدام حسین کی پھانسی اور معمر قذافی کو سڑکوں پر گھسیٹ کر قتل کرنا، یہ سب امریکی سازش تھی کیونکہ ان دونوں لیڈرز نے بھی امریکی ڈالر کو زوال پہنچانے کی کوشش کی تھی. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کا چین، سعودیہ، اور ایران کیساتھ مل کر پیٹرو ڈالر کو ختم کرنا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے، کہیں یہ نہ ہو کہ امریکا کی توپوں کا رخ پاکستان کی جانب ہو جائے.
اب لوگوں کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟ اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں.