موت سے چند لمحے قبل بیگم کلثوم نواز کیا کہتی رہیں؟ پڑھ کر ہر آنکھ آشبار


سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ محترمہ بیگم کلثوم نواز آج اپنے خالق حقیقی سے جاملیں. جس طرح ہی یہ خبر لندن سے پاکستان پہنچی تو یہاں غم کی لہر دوڑ گئی. نواز شریف کے بھائی شہباز شریف اور بیٹے حسن اور حسین نواز نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی تصدیق کی اور مغفرت کے لیے ساری قوم سے دعا کی اپیل بھی کی. بیگم کلثوم کی وفات کی خبر جب اڈیالہ جیل میں قید شوہر نواز شریف اور بیٹی مریم نواز کو ملی، تو اڈیالہ جیل کا بھی ماحول انتہائی سوگوار ہوگیا. خاص طور پر مریم نواز جو کہ اپنی والدہ کی لاڈلی بیٹی تھیں، پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں.

میڈیا نے جب حسین نواز سے بیگم کلثوم نواز کی آخری گفتگو کے متعلق پوچھا تو حسین نواز نے بتایا کہ جب سے والدہ کو تھوڑی ہوش آئی تھی وہ اشاروں سے بات چیت کیا کرتی تھیں اور بار بار نواز شریف اور مریم نواز کے بارے میں پوچھتی تھیں، انکے بارے میں فکر مند رہتی تھیں، اور انکی کال نہ آنے پر تشویش کا اظہار کرتی تھیں.

حسین نواز نے بتایا کہ والدہ کو ہم نے یہ نہیں بتایا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو قید ہو چکی ہے. والدہ بس بار بار یہی سوچتی رہتی تھیں کہ انکی آخری سانسیں چل رہی ہیں مگر انکا شوہر اور انکی لاڈلی گڑیا کدھر ہیں، آخر ایسی کون سے مصروفیت ہے کہ یہ دونوں ان سے ملنے نہیں آتے؟ حسین نواز کا کہنا تھا کہ والدہ بس اسی سوچ اور غم میں مبتلاء رہتی تھیں اور یہی غم اپنے ساتھ لیکر چل بسیں.

یاد رہے کہ ڈاکٹرز شریف خاندان کو پہلے ہی آگاہ کر چکے تھے کہ بیگم کلثوم نواز کے پاس زندہ رہنے کے لیے بامشکل 6 سے آٹھ ماہ ہیں، آپ سب انکے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں. لیکن جب یہ بات نواز شریف اور مریم نواز نے عدالت کو بتائی تو چیف جسٹس نے طنز کرتے هوئے کہا کہ آپ لوگ بلاوجہ کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے یہ گیم نہ کھیلیں. اسکے علاوہ دیگر صحافیوں اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کا مذاق اڑایا گیا اور کہا گیا کہ شریف خاندان کلثوم نواز کی بیماری کا بہانہ کر کے ہمدردیاں سمیٹنا چاہ رہا ہے. لیکن آج یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ کلثوم نواز واقعی ہی بیمار تھیں اور انکو آخری وقت میں اپنے شوہر اور بیٹی کی بہت ضرورت تھی!