سعودی عرب(15ستمبر2015ء)حرم شریف میں حادثے کا شکار ہونے والی کرین جرمنی کی کرین ساز کمپنی کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق حرم شریف میں کرین حادثے کے بعد ہی سے سوشل میڈیا اور مختلف فورمز پر یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ حادثے کا شکار ہونے والی کرین چائنہ کی کمپنی کی تھی کرین ساز کمپنی کے کارپوریٹ کمیونیکیشن چیف نے بتایا کہ حادثے میں ہونے والے شہادتوں اور زخمیوں کی حالت پر کمپنی نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس قسم کی قریبا تیس کرینز کام کر رہی ہیں البتہ کرین کے گرنے کی مختلف وجوہات بھی ہو سکتی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہم فی الوقت کوئی بھی حتمی بیان نہیں دے سکتے البتہ ہم بھی تحقیقاتی رپورٹ آنے کا ہی انتظار کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کرین سے متعلق ہدایات ظاہری طور پر دی جاتی ہیں کہ موسم کی تبدیلی کے دوران کرین کو کس طرح استعمال میں لایا جانا چاہئیے۔ سوشل میڈیا پر دی گئی تصاویر میں دیکھا گیا ہے کہ کرین عدم توازن کا شکار ہو ئی جس کے بعد مسجد کی چھت سے ٹکرا گئی۔ گذشتہ روز سعودی کنٹرکشن کمپنی بن لادن سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے کرین کو ہٹانے کے لیے اسے توڑنا شروع کر دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ کرین کو ہٹانے کے لیے مزید چھ دن درکار ہوں گے۔ عمومی طور پر کرین پیلے رنگ کی ہوتی ہیں۔ جس سے تصور یہ کیا جاتا ہے کہ لال رنگ کی کرین چائنہ جبکہ پیلے رنگ کی کرین جرمنی میں تیار کی جاتی ہیں۔ جبکہ کیوپرز نے یہ بات واضح کر دی کہ رنگ کی بنیاد پر ایسا کوئی امتیاز نہیں ہے