نعمت للہ شاہ ولی کا تعلق ایران سے تھا ان کے اباء ایران میں صدیوں سے آباد تھے انہوں نے وقت کے بہترین علماء سے علم حاصل کیا ۔ ان کو اللہ نے تصوف میں اعلی مقام عطا فرمایا ۔ ان کے شہرت کی وجہ ان کی پیشن گوئیاں ہیں جو کہ برصغیر کے بارے میں ہیں اس کی حقیقت کیا ہے اس کے بارے میں تو کچھ فی الحال نہیں کہا جا سکتا ۔ لیکن اس میں کی جانے والی باتیں بالکل سچ ثابت ہوئی ہے ۔ انہوں نے پاکستان کے بارے میں بھی پیشن گوئیاں کی۔ انہوں نے اپنے اشعار میں کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ ہندوستان میں ایک بادشاہ تیمور کی حکومت آنے والی ہے ۔ ان کی یہ پیشن گوئی حکومت کے بارے میں 359 سال پہلے کی تھیں جو پوری ہوئی اور ہندوستان پر بابر کا قبضہ ہوا ۔ اس کے بعد کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ بابر کے بیٹے ہمایوں کی حکومت آئے گی لیکن ایک ہندوستان کا شیر اس کو بھگا دیں گا ۔ اور ایسا ہی ہوا کیونکہ بابر کے بعد اس کے بیٹے ہمایوں نے جیسے ہی حکومت سنبھالی تو اس پر افغانستان سے شیر خان نے حملہ کیا اور ہمایوں کو شکست دے کر بھاگنے پر مجبور کیا ۔ ہمایوں نے مشکل سے جان بچا کر ایران کی راہ لی اور ایران کے شاہ کے پاس رہنے کو ترجیح دی ۔ ایران کے شاہ نے اس کی خاطر مدارت کی ۔ اور اس کو عزت و اکرام سے نوازا۔ اس کے بعد جب شیر خان کی وفات ہوئی تو ہمایوں دوبارہ ہندوستان آکر قبضہ کر لیا ۔
اس کے بعد انہوں نے مکمل تفصیل کے ساتھ تمام بادشاہوں کی ٹھیک ٹھیک حکومت کے وقت اور حکومت کے خاتمے کا خواب بیان کیا ۔ اس میں انہوں نے سکھوں کے روحانی پیشوا گرونانک کا بھی ذکر کیا ہے ۔ کہ ایک فقیر آئے گا جس کا سکھ قوم بہت اکرام کریں گی ۔ اس کے بعد سکھوں کی حکومت آئے گی اور وہ مسلمانوں پر خوب ظلم کرے گی ۔ اس کے بعد عیسائیوں کی حکومت آئے گی ۔ یہ اشارہ برطانیہ کی طرف تھا جب انہوں نے تجارت کی آڑ میں اپنے ساتھ فوجوں کو بھی لے کر برصغیر پر قبضہ کرنے کی جدوجہد شروع کی ۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی پیشن گوئی میں کہا کہ ایک بڑی جنگ ہوگی جس سے برطانیہ کی ساکھ ہل جائے گی اور ہندوستان تقسیم ہو جائے گا اس کے بعد مسلمانوں کا خون بہے گا ۔ اور وہ در بدر یعنی مہاجر ہوجائے گے ۔اور وہ اپنے آباء کے علاقوں کی طرف ہجرت کر جائے گے ۔ یہ واقعہ 1947 کی طرف اشارہ ہے جب پاکستان بنا اور مسلمانوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت شروع کی ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 سال تک اسلام کا غلغلہ ہوگا اور پھر ایک قہر آجائےگا ۔ یہ بنگلہ دیش کی علیحدگی کی طرف اشارہ تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے مستقبل کے بارے میں کہا کہ منگول کے لشکر مدد کو آئے گے ۔ ایران بھی مدد کرے گا اور ترکی اس معاملہ میں بہت آگے بڑھے گا ۔ اور خوب مدد کرے گا ۔ اور میں دیکھ رہا ہوں کہ مسلمان فاتح ہو نگے ۔ اگر ان دعوں کو دیکھا جائے ۔ تو اس کی واضح تصویر چائنہ ، ایران اور ترکی کی شکل میں نظر آتی ہے ۔ چائنہ ہر فورم پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور رہی ترکی کی بات تو اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ جہاں چائنہ نے تعاون نہیں کیا ترکی نے وہاں بھی پاکستان کی حمایت کی ۔ جب کہ ایران نے اکثر مواقع پر پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ۔
اس کے بعد اشعار میں ترتیب نہیں ملتی ۔ ہاں کچھ لوگوں کو اور ان کے ناموں کا ذکر ہے ۔ جو کہ ابھی تک پاکستان کی سیاست میں سامنے نہیں آئے ۔اور ویسے بھی یہ اشعار بہت قدیم ہے اور ان کو سامنے لانے والے نے اس کو کس حد تک درست پیش کیا اس کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔ لیکن ان اشعار کو دیکھ کر اتنا ضرور احساس ہوتا ہے کہ پاکستان کے اچھے دن آنے والے ہیں