وکلاء کی جانب سے جہانگیر ترین کو دوبارہ سے عدالت نہ جانے کا مشورہ


پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماء اور عمران خان کے قریبی دوست جہانگیر ترین کے عدالت نے ان کی جانب سے اپنے غیر اعلانیہ آف شوراثاثے جن میں برطانوی علاقے نیو بری میں قائم 70لاکھ پوؤنڈ کے گھر جسے ہائیڈرو ہاؤس کہا جاتا ہے کے حوالے سے دفاع میں پیش کردہ دلائل اور موقف قبول نہیں کیا ،سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو حقیقی طور پر یہ گھر اثاثے میں ظاہر نہ کرنے کی بنا پر انہیں نا اہل کیا ۔

جہانگیر ترین نے لندن میں وکلاء اور عمران خان کے مشیر کے ساتھ ملاقات کی ہے لیکن وکلاء نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ گھر کی ٹرسٹ ڈیڈ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس گھر کہ مالک آپ ہیں ۔تفصیلات کے مطابق وکلاء کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم دوبارہ سے سپریم کورٹ جاتے ہیں اعلی عدلیہ ان سے ٹرسٹ کے سوئس اکاؤنٹس اور بینکوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھ سکتی ہے جن کے حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں کیونکہ ٹرسٹ ڈیڈ پر جنیوا میں دستخط کر کے اسے فعال بنایا تھا اس لئے جہانگیر ترین کو وکلاء کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر کسی انکوائری کا حکم دیا گیا تو انہیں مکمل معلومات فراہم کرنا ہوں گی جسے کے نتیجے میں مزید اثاثے اور اکاؤنٹس سامنے آ سکتے ہیں ۔