آج کل لوگوں نے اپنے اوپر اس قدر خول چڑھا لیے ہیں کہ جب انکا اصل روپ نظر آتا ہے تو سامنے والا ڈھنگ رہ جاتا ہے. تقریباً ہر کوئی ہر کسی سے دھوکہ کھا رہا ہے. خلوص کی سچائی زبان اور چہروں سے ظاہر نہیں ہوتی بیشک جتنی مرضی لہجے میں مٹھاس ہو، انسان دھوکہ کھاتے چلا جاتا ہے اور تاحیات یہی کہتا پھرتا ہے کہ آج کل کے زمانے میں کوئی سچا دوست نہیں.
آج ہم آپکی یہ پریشانی حل کرنے جارہے ہیں تاکہ آپ دھوکے باز انسان سے بچ سکے. ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہیں سے گزر رہے تھے تو راستے میں ایک شخص روتے هوئے ملا اور کہنے لگا کہ میں بہت پریشان ہوں، میرا جس سے بھی واسطہ پڑتا ہے وہ سواۓ دھوکے اور تکلیف کے کچھ نہیں دیتا. میرا کاروبار اور گھر سب قرض میں ڈھوب گیا ہے. امام علی آپ کوئی ایسا عمل بتائیں کہ میں دھوکے باز انسان کو پہچان سکوں.
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آدمی کی یہ بات سن کر فرمایا کہ اگر کسی دھوکے باز کو پہچاننا چاہتے ہو تو جس سے بھی ملاقات کرو، یا کاروبار کرو، یا بات کرو، تو تین مرتبہ “یاعلیم، یاعلیم، یا رحیم، یا رحمان” (Ya Aleemo, Ya Aleemo, Ya Raheemo, Ya Rehmanoo) پڑھ کر اسکی آنکھوں میں دیکھو. اگر وہ شخص آنکھے پھیر لے یا آنکھیں چرانے لگے یا گھبرانے لگے تو سمجھ لینا یہ انسان تمھارے حق میں بہتر نہیں ہے اور نہ تمہارا سچا دوست ہے. اور اگر اسکے برعکس وہ شخص مطمعین رہے، مسکراۓ، تو پھر تم اس پر بھروسہ کر لو، یعنی وہ بھروسے کے قابل ہوگا. اس طرح تمام دھوکے باز شخص کی پہچان کر سکتے ہو.