ماضی کی دو بڑی دشمن جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے قریب آگئیں. مسلم لیگ ن کے شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے آصف زرداری جو گزشتہ پانچ سال سے ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے تھے بھائی بھائی کیسے بن گئے؟ معروف صحافی راؤف کلاسرا نے اپنے ایک کالم “لیڈی میکبتھ سے بلاول تک” میں کہنا ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے الیکشن کے نتائج کے بعد بہت سی جماعتیں جو الیکشن میں ہار چکی ہیں اب وہ آہستہ آہستہ سیاسی اتحاد کے نام پر اکٹھی ہو رہی ہیں. ان سب کا مشترکہ دشمن تحریک انصاف کا لیڈر عمران خان ہے.
حیرانی کی بات یہ ہے کہ ماضی کے دو بڑے دشمن ایک ہونے جارہے ہیں. یعنی شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو اس وقت ایک دوسرے کے سہارے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اب ان دونوں کی باری ہے کہ انکے پول پٹے کھولے جائیں. شہباز شریف کے گرد نیب کا گھیرا تنگ ہوتا دکھائی دے رہا ہے. انکے اربوں روپوں کی کمنیوں کے اسکینڈلز آہستہ آہستہ اوپن کیے جارہے ہیں. جیسا کہ نیب نے شہباز شریف کے دو اعلیٰ کار احد چیمہ اور فواد حسن کو شکنجے میں لے لیا ہے. اس وجہ سے خطرے کی گھنٹی اب بج چکی ہے کہ یہ دونوں خضرات وعدہ معاف گواہ بننے جارہے ہیں.
دوسری طرح آصف علی زرداری بھی کافی ٹینشن میں ہیں. کیونکہ 35 ارب کی منی لانڈرنگ کا اسکینڈل بھی اسکو پھانسی کے پھندے تک لیجا سکتا ہے. اسی لیے اب مجبوراً دونوں حریف بھائی بھائی بن گئے ہیں. یعنی اب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو مسلم لیگ ن کے وزیر اعظم امیدوار شہباز شریف کو ووٹ دیں گیں.
اسکے ساتھ ساتھ آپکو یہ بھی بتاتا چلوں کہ یہ وہی بلاول ہے جو اپنی ہر تقریر میں نواز شریف کو مودی کا یار کہتا تھا اور نواز شریف جو بھٹو کو پھانسی پے چڑھانے والے جنرل ضیاء الحق کا مشن پورا کرنے کی قسمیں کھاتا تھا.
میں آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ لوگ ذاتی مفاد کی سیاست کرتے ہیں.