معروف مذہبی سکالرڈاکٹرذاکرنائیک سے ایک شخص نے سوال کیاکہ اسلام میں اسقاط حمل غلط ہے توکیاکنڈوم کااستعمال جائزہے یانہیں ۔اس سوا ل کاجواب دیتے ہوئے ڈاکٹرزاکرنائیک نے کہاکہ اپنے گناہ کوچھپانے کے لیے ابارشن (بچہ گرانا)کرناغلط ہے لیکن اگروالدہ کی جان خطرے میں ہے
اور ڈاکٹرکہتے ہیں کہ اگرہم ابارشن نہیں کریں گے تووالدہ کی جان جاسکتی ہے تواس وقت ابارشن کرنے کی اجازت ہے کیونکہ اسلام میںچھوٹے نقصان کی اجازت ہے بڑے نقصان کوروکنے کے لیے ۔
چھوٹانقصان ہے کہ بچے کی جان جارہی ہے اوربڑانقصان یہ ہے والدہ کی جان جارہی ہے۔اگروالدہ کی جان خطرے میں ہے تواس وقت بچہ ضائع کرنے کے لیے والدہ کے آپریشن کی اجازت ہے۔جہاں تک پروٹیکشن لینے کاسوال ہے تواس کے اندردورائے ہیںکچھ علماکہتے ہیں کہ بچہ پیدانہ کرنے کے لیے جومستقل طریقے اختیارکیے جاتے ہیں وہ غلط ہیں۔
اختلاف ہے عارضی طریقے پرچاہیے کنڈوم ہو۔جب آپ عارضی طریقہ اختیارکرتے ہوتویہ بھی میرے نزدیک ایک ابارشن ہے۔میں یہ کہتاہوں کہ جب اللہ تعالیٰ رزق دینے والاہے تومیرے نزدیک اگرماں کی زندگی خطرے میں ہےاس کودل کامسئلہ ہے اوراگرایک اوربچہ ہونے سے ا سکی جان جاسکتی ہے
یابچے کی پیدائش کے لیے چاریاپانچ دفعہ آپریشن ہوچکاہے اورایک اورآپریشن کرانے سے خطرہ ہےاورماں کی جان جاسکتی ہے تواس وقت آپ کنڈوم کااستعمال کرسکتے ہیں۔لیکن عام طورپرآدمی کی سوچ ہوتی ہے کہ کم بچے ہوں گے
تومیں اچھی تعلیم دوں گاتومیں اس حوالے سے کہناچاہتاہوںکہ میں میرے والدین کاپانچواں بچہ ہوں اگرمیرے والدین فیملی پلاننگ کرتے تومیں سٹیج پرموجودنہ ہوتا۔