سینئر صحافی و کالم نگار حامد میر نے کہا ہے کہ ان کے نزدیک آئی ایس پی آر نے 7 گھنٹوں کی طویل کور کمانڈر کانفرنس کے بعد پریس ریلیز جاری نہ کر کے یہ خاموش پیغام دیا ہے کہ آپ جو کچھ مرضی کرتے رہیں، ہم قانون و آئین کے مطابق ہی چلیں گے اور آپ کی خواہش پوری نہیں کریں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے دلچسپ مثال دیتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے ہاں مشرقی معاشر ہے اور مشرقی روایات ہیں ۔ یہاں پر جب لڑکے اور لڑکی کا نکاح ہوتا ہے اور قاری صاحب آتے ہیں تو وہ لڑکی سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کو قبول ہے؟ عام طور پر ہماری لڑکیاں خاموش رہتی ہیں اور اس خاموشی کا مطلب ہاں ہوتا ہے، اس کے بعد مبارک مبارک بھی ہوتی ہے اور چھوارے بھی تقسیم ہوتے ہیں۔ لڑکی نے ہاں کہاں ہوتا ہے، نہ ناں کہا ہوتا ہے لیکن اس کی خاموشی کو رضامندی سمجھا جاتا ہے تو خاموشی کی ایک زبان ہوتی ہے۔
اب آئی ایس پی آر 7 گھنٹے کی میٹنگ کے بعد کیوں خاموش رہی اور کوئی پریس ریلیز نہیں جاری کی۔ اس میٹنگ میں بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی اور آخر میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس کی پریس ریلیز جاری نہیں کرتے اور جب سوال کیا گیا کہ پریس ریلیز کیوں نہیں جاری کی گئی تو کہا گیا کہ ’خاموشی بھی ایک طرح سے ہاں ہوتی ہے۔‘
میں اس کا جو بھی چاہوں مطلب نکال سکتا ہوں مگر میں نے اس کا یہ مطلب نکالا ہے کہ آپ جو مرضی کریں اور جو مرضی کرتے رہیں، ہم خاموش رہیں گے ، ہم نے آئین و قانون کے مطابق ہی چلنا ہے اور آپ کی خواہش پوری نہیں کریں گے لیکن وہ یہ کہہ نہیں سکتے کہ آپ کی خواہش کیا ہے۔ اس خواہش کے بارے میں عمران خان نے بتا دیا ہے کہ آپ مارشل لاءلگوانا چاہتے ہیں۔“