وضواور پاگل خانے


انسانی دماغ سے نکلنے والی چھوٹی چھوٹی رگیں (نروز) پورے جسم میں پھیل جاتی ہیں اور مختلف اعضاء کو سگنل پہنچانے کا کام کرتی ہیں. یہ سب رگیں دماغ سے نکل کر گردن کے پیچھے سے ہوتی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے جسم کی مختلف جگہوں سے ملی ہوتی ہیں.

گردن کے پیچھے کا حصہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے. اگر اس حصے کو خشک رکھا جائے تو رگیں کھنچے کی وجہ سے انسان کے دماغ پر اسکا اثر پڑتا ہے. کئی لوگ تو دماغی توازن کھو بیٹھتے ہیں. ڈاکٹر لوگ انہیں سمجھاتے ہیں کہ وہ گردن کے پچھلے حصے کو وقتًا فوقتًا تر کرتے رہیں. نمازی آدمی جب وضو کرتا ہے تو اسے یہ نعمت خود بخود مل جاتی ہے.ایک شخص فرانس کے ائیر پورٹ پر وضو کر رہا تھا تھا اس سے کسی نے پوچھا کہ آپ کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں اس نے کہا پاکستان سے.

سائل نے پوچھا کہ پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں. اس نے جواب دیا کہ مجھے تعداد کا پتہ نہیں ویسے چند ایک ہی ہوں گے. سائل نے اپنا تعارف کروایا کہ میں یہاں کے ایک پاگل خانے کے ہسپتال میں ڈاکٹر ہوں. میری پوری عمر اس تحقیق میں گزری ہے کہ لوگ پاگل کیوں ہوتے ہیں؟ میری تحقیق کے مطابق جہاں اور بہت ساری وجوہات ہیں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اپنی گردن کے پچھلے حصے کو خشک رکھتے ہیں. کچھاؤ کی وجہ سے رگوں پر اسکا اثر ہوتا ہے. جو لوگ اس جگہ کو وقتًا فوقتًا نمی پہنچاتے رہیں وہ پاگل ہونے سے بچ جاتے ہیں. میں نے دیکھا کہ آپ نے ہاتھ پاؤں دھونے کے

ساتھ ساتھ گردن کے پیچھے کے حصے پر بھی گیلے ہاتھ پھیرے. نمازی نے بتایا کہ وضو کرتے وقت گردن کا مسح کیا جاتا ہے اور ہر نمازی دن میں پانچ مرتبہ گردن کا مسح کرتا ہے. ڈاکٹر کہنے لگا کہ اسی لئے آپ کے ملک میں لوگ کم تعداد میں پاگل ہوتے ہیں. اللہ اکبر. ایک ڈاکٹر کی پوری زندگی کی تحقیق نبیﷺ‎ کے بتائے ہوئے ایک چھوٹے سے عمل پر آ کر ختم ہو گئی.

..