منہ کو بدبو سے بچانے اور دانتوں کو مضبوط بنانے کا نبویﷺ طریقہ جس کو میڈیکل سائنس بے حد پسند کرتی ہے


لاہور (حکیم محمد عثمان )اسلام نے انسانی صحت پر بہت بڑا احسان کیا ہے ۔ اس نے انسانوں کو پاکیزگی کا درس دیکر گندگی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچارکھاہے تو ساتھ ہی اسکی شخصیت میں نکھار پیدا کرکے دوسروں کو اسکی نفاست طبع کا گرویدہ بھی بناتا ہے۔مثال کے طور پر دانتوں کی صفائی کی اسلام میں جو تلقین ملتی ہے کسی اور مذہب میں نہیں ،صرف ڈاکٹر حضرات اس بات پر زور دیتے آتے ہیں کہ دانتوں کو صاف ستھرا رکھ کر مسوڑوں اور دانتوں کے امراض سے بچا جاسکتا،انہیں کیڑا نہیں لگ پاتا ،گندے دانتوں اور پائیوریا سے بعد ازاں معدے میں مضر صحت جراثیم پیدا ہوتے اورمنہ سے بدبو آتی ہے جو دوسروں کو ناگوار لگتی اور شخصیت کا منفی تاثر اُبھرتا ہے۔اسلام کو اسی لئے دین حکمت کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں انسان کی بھلائی کا ہر پہلو موجود ہے۔جیسا کہ دانتوں کی صفائی کاذکر کیا گیا ۔

یہ جان لینا چاہئے کہ اسلامی طب نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے کھانے کے بعد خلال کرنے کی جس سنت مبارکہ کا آغاز کیا آج جدید میڈیکل سائنس اسکی معترف ہے۔پانچ بار وضو سے دانتوں اور منہ کی غلاظت کا خاتمہ ہوتا ہے تو دانتوں کے اندر دھاگے اور تنکوں سے خلال کرکے فاسد ذروں کو نکال باہرکیا جاتا ہے۔
آقائے دوجہاں ﷺ کھانا تناول فرمانے کے بعد دانتوں کو کھانے کے ذروں سے بچانے کے لئے خلال فرماتے اور اپنے صحابہؓ کو بھی تلقین فرماتے تھے۔ حضرت ابو ایوب انصاری ؓکی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا”کھانے کے بعد خلال کرنے والوں کو مبارکباد ی ہو‘ کیونکہ کھانے کے پھنسے ہوئے حصہ کی بدبو سے بڑھ کر کوئی دوسری چیز فرشتوں پر گراں نہیں ہے“
اطبا کا کہنا ہے کہ خلال مسوڑوں اور دانتوں کے لئے مفید ہے، اس سے منہ کی بدبو دور ہوتی ہے ، سب سے بہتر خلال زیتون اور بید کی لکڑیوں کا ہے ۔ ہمارے یہاں پہلے عام طور پر نیم کے تنکے استعمال ہوتے تھے۔ لیکن اب بنے بنائے خلال بازاروں میں ملتے ہیں۔ اکثر خلال معیاری نہیں ہوتے اور ان کے سرے اور کنارے نوکیلے اور تیز ہونے کی وجہ سے مسوڑھے زخمی ہو جاتے ہیں۔
خلال کے لئے پرانااور موثر طریقہ دھاگہ ہے۔ آج کل بھی اسے خلال کا بہترین انداز سمجھا جا رہا ہے ۔خلال کے اس طریقے کے لئے ایک صاف اور مضبوط دس انچ لمبا دھاگہ دانتوں کی درمیانی جگہ میں آرام سے داخل کرکے باہر نکالا جاتا ہے۔ اس طریقے سے دانتوں کے درمیان سے پلاک اور خوراک کے ذرے آسانی سے نکل جاتے ہیں اور دانتوں کے وہ حصے بھی صاف ہو جاتے ہیں جہاں برش کے ریشے نہیں پہنچ سکتے۔ اس دھاگے کو استعمال کے بعد پھینک دینا چاہئے۔ خلال سے جو ذرے دانتوں کے درمیان باہر آئیں انہیں تھوک دیں کیونکہ اگر یہ آپ کے پیٹ میں چلے گئے تو مختلف بیماریوں کا سبب بن جائیں گے۔
خلال ہر کھانے خاص طور گوشت کی غذا کھانے کے بعد لازمی کرنا چاہئے ۔خلال نہ کرنے والوں کو پائیوریا ہوجاتا ہے۔ جس میں مسوڑھے دھیرے دھیرے متاثر ہو کر دانتوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔ ہمارے دانتوں کی جڑوں میں ایک ریشہ دار جھلی ہوتی ہےجس کےسہارے جبڑے کی ہڈی مضبوطی سے جمی رہتی ہے۔ یہ حفاظتی جھلی تمام دانتوں کی جڑوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ پائیوریا اس جھلی کو رفتہ رفتہ نقصان پہنچانے لگ جاتا ہے اور اس طرح ریشے گلنے سڑنے لگتے ہیں۔ اطبا اور دیگر معالجین کا اس پر متفقہ فیصلہ ہے کہ پائیوریا سے بچنے کئے دانتوں کی صفائی کے تمام مروجہ طریقے استعمال کرنے چاہیئں۔