ڈی جی آئی ایس پی آر نے احسن اقبال کو کہیں کا نہ چھوڑا


ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے کہا ہے کہ احتساب عدالت میں رینجرز کی جانب سے وفاقی وزراءکو روکے جانے کا معاملہ کوارڈی نیشن میں مسائل کی وجہ سے پیش آیا ،اس میں اداروں میں تصادم والی کوئی بات نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں اگر آرمی چیف بھی کسی تقریب میں کارڈ لگائے بغیر جائیں گے تو گیٹ پر موجود سپاہی انہیں
داخل نہیں ہونے دے گا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت فورس ہے ،2014سے رینجرز آئین کے آرٹیکل 147جب فورس کی کسی علاقے میں تعیناتی کی درخواست کی جائے تو یہ مقامی فورس کے ساتھ تعاون کر کے کام کرتی ہے ۔رینجرزکی مقامی فورس کے ساتھ کوآرڈینیشن چلتی رہتی ہے ۔نیب میں پہلی سماعت کے دوران سیکیورٹی کا مسئلہ ہوا جس کی پیش نظر رینجرز کو تعینات کیا گیا ۔دوسری سماعت کے دوران پولیس نے کمشنر کو خط لکھا اور اس کی ایک کاپی رینجرز کو بھی آئی ۔سماعت والے دن رینجرز صبح 7بجے تعینات تھی اور دیگر سکیورٹی فورسز کے افسران نے دورہ کیا تو رینجرز وہاں پر موجود تھی ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتا یا کہ ڈیوٹی پر موجود سپاہی کو غیر متعلقہ افراد کو اندر نہ آنے دینے کے آرڈ ر ملے ہوں تو وہ انہیں پر چلتا ہے ،اس میں بہت ضروری ہے کہ کیا معلومات سپاہی تک پہنچیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر آرمی چیف بھی کسی تقریب میں بغیر کارڈ لگائے جائیں تو سپاہی انہیں روک دے گا ۔انہوں نے کہا کہ نیب کورٹ میں رینجرز والے معاملے میں لوکل فورس سے عدم تعاون تھا لیکن جیسے ہی یہ عدم تعاون ختم ہوا تو 15منٹ میں معاملہ حل ہو گیا اور کئی رہنما بھی اندر گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیوٹی پر کھڑے سپاہی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے