افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہاہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر تنقید کی ہو.حامد کرزئی نے بی بی سی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکہ کی اس سیاست میں خطے کے خلاف کوئی سازش یا کوئی حکمت عملی ہے.
سابق افغان صدر نے کہاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی میں افغانستان اور خطے کیلئے امن اور امید کا کوئی پیغام نہیں کیونکہ اس میں بات چیت اور قیام امن کی کوئی بات ہی نہیں ہے.صدر ٹرمپ کی افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی اور شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کے بارے میں تقریر پر حامد کرزئی نے کہاکہ امریکہ نے ایسا پہلی بار نہیں کہا.
انہوں نے کہاکہ میں یہی چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان آپس میں دو بھائیوں کی طرح بیٹھیں اور پاکستان سے یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اب اس سارے معاملے کو سمجھے اور افغانستان کے ساتھ دوستی اور تعاون بڑھائے.افغان قیادت کی جانب سے پاکستان کے اندر شدت پسندوں کے خلاف امریکی کارروائی کی جانی چاہیے جیسے بیانات پر حامد کرزئی نے کہا کہ نہیں ٗ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کے خلاف ملٹری ایکشن ہونا چاہیے ٗوہ ہم نہیں چاہتے——–’’ہم مسلمان بھائی بھائی ہیں ‘‘ امریکہ کے پاکستان پر اٹیک کے ساتھ ہی افغانستان پاکستان کی مدد کو پہنچ گیا ..
دھماکے دار اعلان کر ڈالا .. امریکہ بھی دنگ —–’’ہم مسلمان بھائی بھائی ہیں ‘‘ امریکہ کے پاکستان پر اٹیک کے ساتھ ہی افغانستان پاکستان کی مدد کو پہنچ گیا .. دھماکے دار اعلان کر ڈالا .. امریکہ بھی دنگ ———–’’ہم مسلمان بھائی بھائی ہیں ‘‘ امریکہ کے پاکستان پر اٹیک کے ساتھ ہی افغانستان پاکستان کی مدد کو پہنچ گیا .. دھماکے دار اعلان کر ڈالا .. امریکہ بھی دنگ
..