لاہور کے گاؤں فیروز والا میں ایک خاتون نے اپنے روحانی پیشوا کے حکم پر اپنے نوجوان بیٹے کو قتل کردیا. شیخوپورہ کے ڈی پی او سرفراز خان نے ملزمہ کے حوالے سے ڈان کو بتایا کہ خاتون نے خواب میں اپنے روحانی پیشوا کو دیکھا جس نے حکم دیا کہ وہ اپنے بیٹے کو برائی سے نجات دلانے کے لیے قتل کردیں.
مزیدخبریں : شروع میں ہر بُرائی چھوٹی معلوم ہوتی ہے
ملزمہ کنیز فاطمہ لاہور کے گاؤں فروز والا میں اپنے دو بیٹو 26 سالہ ذیشان حیدر اور 24 سالہ رضوان حیدر کے ساتھ رہائش پذیر تھیں. ڈی پی او کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ ذیشان کچھ ذہنی مسائل کا شکار تھا. ڈی پی او نے خاتون کے حوالے سے بتایا کہ ’اس کے روحانی پیشوا نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر وہ اپنے بیٹے کو قتل کردیں
تو وہ ایک ہفتے کے لیے مر جائے گا لیکن بعد میں اسلام آباد میں زندہ ہوگا‘. پولیس حکام نے بتایا کہ خاتون نے مذکورہ خواب اپنے دوسرے بیٹے رضوان کو سنایا اور اس سے بڑے بھائی کی ذہنی صحت بہتر بنانے کے لیے ’مدد‘ فراہم کرنے کو کہا. پولیس کے مطابق گذشتہ روز دونوں نے ذیشان حیدر کو کسی طور بے ہوش کیا اور بعد میں رضوان نے اپنے بھائی کے ہاتھ والدہ کی شال سے باندھ دیئے. ڈی پی او نے بتایا کہ ملزمہ نے اپنے بیٹے کو کمرے سے باہر جانے کو کہا اور بے ہوش بیٹے کو لاٹھی کے وار سے قتل کردیا. تاہم مذکورہ واقعے کے حوالے سے اہل محلہ کو معلوم ہوا
تو انہوں نے پولیس کو اطلاع دی. ڈی پی او نے بتایا کہ ابتدا میں کنیز فاطمہ نے پولیس کو بتایا کہ اس کا بیٹا ڈکیتی کے دوران قتل ہوا. بعد ازاں واقعے کی مزید تحقیقات کے دوران رضوان نے پولیس کو بتایا کہ ان کی والدہ نے روحانی پیشوا کے خواب کے بعد اپنے بیٹے کو قتل کیا تھا. پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ کینز فاطمہ نے 5 سال قبل اپنے ’مرشد‘ کے کہنے پر مبینہ طور پر اپنے خاوند کو بھی قتل کیا تھا. ڈی پی او نے بتایا کہ تاہم وہ اس موت کو خاندان کے سامنے طبعی موت ظاہر کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں. پولیس نے واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت مقتول کی والدہ اور بھائی کے خلاف درج کر کے انہیں گرفتار کرلیا.
..