)بھارتی حکمرانوں کے سر پر خطے کی حکمرانی کا جنون تو ہر وقت سوار رہتا ہے لیکن کاش یہ کبھی اپنے ملک میں بہتر حکمرانی پر بھی کچھ توجہ دیں۔ پورے بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کا ایک طوفان آیا ہوا ہے، جس کی لپیٹ میں صرف عام خواتین ہی نہیں بلکہ وہ خواتین بھی آ رہی ہیں جو خود طاقت کے ایوانوں میں بیٹھی ہیں۔ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک خاتون وزیر نے یہ چشم کشا انکشاف کر ڈالا ہے کہ وہ بھی جنسی جرائم کا نشانہ بن چکی ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی شمالی ممبئی سے رکن پارلیمنٹ پونم مہاجن نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد میں منعقد ہونے والی دی ریڈ برک سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ماضی میں انہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ”میں ورولی سے ورسووا جانے کیلئے ریل گاڑی میں سفر کیا کرتی تھی۔ ان دنوں میرے پاس ذاتی کار نہیں تھی۔ آئے روز مجھے آتے جاتے جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا تھا۔ اس صورتحال کے باوجود میں نے خود کو کبھی قابل ترس نہیں سمجھا۔ اس دنیامیں ہر خاتون، خصوصاً بھارت میں، اس مسئلے کا سامنا کرچکی ہے۔ ہر بھارتی خاتون پر آوازے کسے جاتے ہیں یا اسے غیر مناسب انداز میں چھوا جاتا ہے۔“
پونم مہاجن نے بھارت میں خواتین کے صدر، وزیراعظم، وزیر دفاع اور وزیراعلیٰ بننے جیسی مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے خواتین کو حوصلہ دیا اور کہا کہ انہیں جنسی جرائم کے معاملے میں خود پر ترس کھانے کی بجائے حالات سے مقابلے کیلئے تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ کوئی انہیں ہراساں کرے تو وہ اس کے منہ پر تھپڑ ماریں، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تھپڑ مارنے کے بعد منہ زور جنسی درندوں سے بچنے کے لئے، کہ جن کا ہاتھ پولیس بھی نہیں روک سکتی، بیچاری خواتین کو کیا کرنا چاہئیے۔