اترن


مجھے مارکیٹ جا نا تھا ، دوست کے لئے بہترین سا گفٹ خریدنا تھا.گاڑی نکال ہی رہاتھا ،کہ ایک مرد قریب آکر کھڑا ہو گیا، بولا بھائی جی!بہت غریب ہوں کچھ مدد کر دیں، مجھے غصہ آگیا ،بس تم لوگ جہاں گاڑی دیکھتے ہو فورا پہنچ جاتے ہو اپنی ضرورتیں بتانے، وہ بولا! نہیں بھائی جی ،جھوٹ نہیں کہہ رہا میں واقعی ضرورتمند ہوں ،سردی بہت ہے اور میرے پاس کوئی گرم کپڑا نہیںمجھے کوئی گرم کپڑا دے دیں آپ کا بھلا ہو گا، ہو گیءں تمہاری فرمائشیں شروع ،اگلی بات بھی ساتھ ہی بتا دو،میں نے طنز کیا ،وہ گاڑی کے ساتھ ساتھ چلنے لگا ،نہیں بھائی جی اور کچھہ نہیں مانگتا بس گرم کپڑا دے دو ،اپنی کوئی اترن دے دو میرا وقت گزر جائے گااپنی اترن دے دو بھائی جی ،میرا غصہ اور بڑھ گیاہٹو راستے سے .مجھے دیر ہو رہی ہے، وہ سہم کر پیچھے ہٹ گیا اور میں نے گاڑی کی رفتار تیز کر دی مارکیٹ ابھی دور تھی کہ گاڑی ٹریفک جام میں پھنس گئی پتہ چلا کہ سڑک پر مرمت کا کام ہو رہا ہے

اس لئے نکلنے میں ٹائم لگے گا ،سخت کوفت ہوئی مگر مجبوری تھی ،رکنا پڑا وقت گزارنے کے لئے ادھر ادھر دیکھنے لگا ، قریب ہی فٹ پاتھہ پر ایک بوڑھا بھکاری پاؤں پھیلائے بیٹھا تھا ،میری نظر اس پر ٹک گئی ,اس کے بائیں ہاتھ میں دو روٹیاں تھیں ،ان پر سالن نام کی کوئی چیز رکھی تھی ،پھیلی ہوئی گود میں بھی روٹی کے کچھ ٹکڑے پڑے تھےاس نے اپنے ہاتھہ میں پکڑی ہوئی روٹی کا نوالا توڑا،اسے سالن میں ڈبویا اور اپنے منہ میں ڈال لیا ،پھر گود میں پڑے ہوئے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا اٹھایا اور خود سے تھوڑے فاصلے پر بیٹھے ہو ئے کتے کے آگے رکھ دیا ,وہ بھی شائد بھوکا تھا ،فورا کھانے لگا . میں توجہ سے اسے دیکھنے لگا .وہ بار بار ایسا ہی کرتا، ایک نوالہ اپنے منہ میں ڈالتا اور ایک ٹکڑا کتے کے آگے رکھ دیتا ،

پھر یہ ہوا کہ گود میں رکھے ہوئے ٹکڑے ختم ہو گئے،اس نے اپنے لئے نوالہ بنایا، منہ میں رکھنے لگا تو اس کی نظر کتے پر پڑی وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا، جانے کیا سوچ کر اس نے اپنے ہاتھہ میں پکڑی ہوئی بقیہ روٹی اس کے آگے رکھ دی، لے ،تو کھا لے، میں اس کی آواز بخوبی سن سکتا تھا وہ بولا میرا کیا ہے اتنی گاڑیاں کھڑی ہیں، ابھی اٹھ کے مانگوں گا،کوئی ڈانٹے گا،کوئی دھتکارے گا، اور کوئی مدد بھی کر دے گا ،میرا پیٹ بھر جائے گا مگر تو بے زبان کیسے اٹھے گا ،تیرا تو پاوں زخمی ہے، یہ کہہ کر وہ بے نیازی سے اٹھا اور گاڑیوں کی لمبی قطار میں گم ہو گیا، مجھے یوں لگا جیسے میں آسمان سے زمین پر آ گرا ہوں مجھ سے تو اس نے صرف اترن مانگی تھی ،منہ کا نوالہ نہیں.

. .