شجاع بن نصررحمتہ اللہ علیہ نے شامیوں کے کسی شخص سے روایت کیا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک عفریت جن سے فرمایا:تو تباہ ہوجائے۔۔۔یہ بتا کہ ابلیس کہا ں رہتا
ہے ؟اس نے عرض کیا۔۔۔اے اللہ کے نبیآپ کو اس کے متعلق کوئی حکم ملا ہے ؟فرمایا:حکم تو نہیں ملالیکن وہ رہتا کہاں ہے ؟تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی میں آ پ کو اس کے پاس
لے چلتا ہوںچناچہ وہ عفریت آپ کے آگے آگے دوڑ رہا تھا اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس کے ساتھ تھے۔۔۔حتیٰ کہ آپ اچانک سمندر میں جا پہنچےاور
ابلیس کو پانی کی سطح پر بیٹھے دیکھا۔۔۔جب اس نے حضرت سلیمان علیہ السلا م کو دیکھا تو ڈر کے مارے کانپنے لگا پھر کھڑا ہواآپ سے ملاقات کی اور کہا اے اللہ کے نبی آپ کو میرے متعلق کوئی حکم ملا ہے ؟فرمایا نہیں تمہارے پاس صرف اس لئے آیا ہوں کہ تم سے یہ
پوچھوں کہ تمہارا سب سے پسندیدہ کام کون سا ہے ؟جو اللہ کے نزدیک بھی سب سے زیادہ برا ہو۔ابلیس نے کہا قسم اللہ کی اگر آپ میرے پاس چل کر نہ آئے ہوتے تو میں کبھی بھی آپ اس کا
نہ بتلا تا۔۔۔اللہ کے نزدیک سب سے برا یہ ہے کہ مرد مرد سے منہ کالا کرے اور عورت عورت سے۔۔۔(طرطوسی کتاب تحریم الفواحش