ایک بار آپ ﷺ کو نماز میں کیا یاد آ گیا کہ آپ نے جلدی جلدی نماز مکمل کی اور اٹھ کر چلے گئے، صحابہ کی حیرت پر کیا جواب دیا؟


ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے روح بن عبادہ نے، کہا کہ ہم سے عمر نے جو سعید کے بیٹے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی. آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے ہی بڑی تیزی سے اٹھے اور اپنی ایک بیوی کے حجرہ میں تشریف لے گئے، پھر باہر تشریف لائے.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جلدی پر اس تعجب و حیرت کو محسوس کیا

جو صحابہ کے چہروں سے ظاہر ہو رہا تھا،

اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں مجھے سونے کا ایک ڈلا یاد آ گیا جو ہمارے پاس تقسیم سے باقی رہ گیا تھا. مجھے برا معلوم ہوا کہ ہمارے پاس وہ شام تک یا رات تک رہ جائے. اس لیے میں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے دیا. (بحوالہ: صحیح البخاری، جلد دوم، باب: آدمی نماز میں کسی بات کی فکر کرے تو کیسا ہے ؟، حدیث نمبر 1221)

..