سبق


ایک صاحب نے اپنا واقعہ لکھا کہ وہ ایک دوست کے ساتھ ایک نیم صحرائی علاقے میں گئے‘ اتنے میں آندھی کے آثار ظاہر ہوئے‘ دوست نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑی ہولناک قسم کی آندھی آتی ہے‘

وہ اتنی تیز ہوتی ہے کہ بڑی بڑی چیزوں کو اڑا کر لے جاتی ہے اور آثار بتا رہے ہیں کہ اس وقت اسی قسم کی آندھی آ رہی ہے‘ اس لئے آپ اپنے بچاؤ کی تدبیر کریں‘ آندھی قریب آ گئی تو میں ایک درخت کی طرف بڑھا تاکہ اس کی آڑ لے سکوں‘دوست نے مجھے درخت کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تو چیخ پڑا‘ اس نے کہا‘ آپ درخت کے نیچے ہرگز نہ جائیے‘ اس آندھی میں بڑے بڑے درخت گر جاتے ہیں‘ اس لئے اس موقع پر درخت کی پناہ لینا بہت خطرناک ہے۔

اس نے کہا اس آندھی کے مقابلے میں بچاؤ کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ کھلی زمین پر اوندھے منہ ہو کر لیٹ جائیں‘ میں نے دوست کے کہنے پر عمل کیا اور زمین پر منہ نیچے کر کے لیٹ گیا‘ آندھی آئی اور بہت زور کے ساتھ آئی‘ وہ بہت سے درختوں اور ٹیلوں تک کو اڑا کر لے گئی لیکن یہ سارا طوفان ہمارے اوپر سے گزرتا رہا اور زمین کی سطح پر ہم محفوظ پڑے رہے‘ کچھ دیر کے بعد جب آندھی کا زور ختم ہوا تو ہم اٹھ گئے‘ میں نے محسوس کیا کہ دوست کی بات بالکل درست تھی‘ آندھیاں اٹھتی ہیں تو ان کا زور ہمیشہ اوپر رہتا ہے‘

زمین کے نیچے کی سطح اس کی براہ راست زد سے محفوظ رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آندھی میں کھڑے ہوئے درخت تو اکھڑ جاتے ہیں مگر زمین پر پھیلی ہوئی گھاس بدستور قائم رہتی ہے‘ ایسی حالت میں آندھی سے بچاؤ کی سب سے زیادہ کامیاب تدبیر یہ ہے کہ وقتی طور پر اپنے آپ کو نیچا کر لیا جائے‘ یہ قدرت کا سبق ہے جو بتاتا ہے کہ زندگی کے طوفانوں سے بچنے کا سادہ طریقہ یہ ہے کہ جب آندھی اٹھے تو وقتی طور پر اپنا جھنڈا نیچا کر لو‘ کوئی شخص اشتعال انگیز بات کہے تو تم اس کی طرف سے اپنے کان بند کر لو‘کوئی تمہاری دیوار پر کیچڑ پھینک دے تو اس کے اوپر پانی بہا کر اسے صاف کر دو‘ جب تم ایسا کر لو گے تو حالات کی بڑی سے بڑی آندھی بھی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی۔