جب میں انڈسٹری میں آئی تو میرے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز نے مجھےکیا کہا


آج کل اداکا رائیں مشہور ہونے کے لیے کچھ ایسا کر جاتی ہیں جس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ۔معروف اداکارہ جویریہ عباسی نے می ٹو اور جنسی استحصال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شوبز انڈسٹری میں بھی ہراسمنٹ کے واقعات ہوتے ہوں گے مگر میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا ، شوبز انڈسٹری میں نئی آنے والی لڑکیاں اگر اپنا ہنر پیش کریں تو انہیں کچھ “اور “پیش کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،

جب انڈسٹری میں آئی تو اچھی بات یہ تھی کہ میں شادی شدہ تھی،میرے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز نے مجھے بچوں کی طرح پیار کیا ،میرے کولیگ میرے دوستوں کی طرح تھے، مجھے کسی نے ہراس نہیں کیا۔تفصیلات کے مطابق معروف پرڈیوسر رضوان جرال کے یو ٹیوب چینل پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جویریہ عباسی نے پاکستان شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری اور اپنے من پسند لوگوں کو آگے لانے کے حوالے سے سوال کے جوب میں بتایا کہ ہماری ڈرامہ انڈسٹری میں بھی بہت زیادہ اقربا پروری ہے،

لوگوں نے اپنی ٹیمیں بنائی ہوئی ہیں، نئے آنے والے اداکاروں کے لئے کوئی مسئلہ نہیں مگر ہمارے لیے مشکلات ہیں۔اقربا پروری پر بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا ہمارے ہاں گروپس بن جاتے ہیں، مثال کے طورایک گروپ ہمایوں سعید کا ہے،

دوسرا اعجاز اسلم کا پھر یہ لوگ انھیں گروپس میں رہ کر ہی کام کرتے ہیں۔ پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں نئے آنے والی لڑکیوں کو جو سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے جویریہ عباسی نے کہا کہ اگر آپ اپنا ہنر پیش کریں کچھ اور پیش کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ موجودہ ڈراموں کے سکرپٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے جویریہ عباسی نےکہا کہ ہمارا کلچر نہیں کہ سسر بہو سے پیار کرے یا بہنوئی سالی سے، ہمارے ہاں کوالٹی کے لکھاریوں کی کمی ہے شائد جو اس طرح کے بے ہودہ سکرپٹ لکھے جا رہے ہیں۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں کریں ۔