نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ شریف خاندان میں تقسیم نہیں، سب اپنی رائے دیتے ہیں،تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا کہ زرداری نےگورنررول پنجاب میں لگایا تھا اگر یہ کریں توٹھیک ہم کریں تو غلط ہے ، میزبان نے اپنے گفتگو میں کہا کہ پشاور میٹرو میں ہلڑبازی،عوام کارویہ غیرذمہ دارانہ ہے . میزبان زوہیب حسن نے کہا کہ طویل عرصے خاموشی کے بعد مریم نواز کی دوبارہ سیاست میں انٹری ہوتی نظر آرہی ہے ماضی میں جب بھی انہوں نے خاموشی اختیار کی کبھی ان کی خاموشی کو مصلحت کا رنگ دیا گیا کبھی پارٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کی خاموشی پارٹی پالیسی کا نتیجہ ہے اب ایک دفعہ پھر انہوں نے اپنی خاموشی توڑ دی ہے اور وہی نعرہ لگایا کہ ووٹ کو عزت دو .شیخ رشید کہتے ہیں کہ اتنے دن مریم نواز کا بیانیہ کہاں غائب ہوگیا تھا
.سیاسی تجزیہ کار بھی ماضی میں اس قسم کے سوالات اٹھاتے رہے ہیں پچھلے سال سہیل وڑائچ نے کالم میں لکھا کہ عوام کے مسائل تب ہی اجاگر ہوتے ہیں جب مریم نواز پر کوئی مشکل پڑتی ہے.مریم نواز کہتی ہیں اگر خاموش نہ رہتی تو والد کو نقصان پہنچانے کا اندیشہ تھا . اگر ا س بات میں صداقت ہے تو انہوں نے اب خاموشی توڑنے کا فیصلہ کیوں کیا.مسلم لیگ نون کے سنیئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہم پر یہ الزام تھا کہ ان لوگوں کا احتساب کیا جارہا ہے اس لیے یہ لوگوں کو اُکسا رہے ہیں ، ہماری خاموشی میں ایک حکمت بھی تھی کہ حکومت جو وعدے کرتی آئی ہے انہیں موقع ملے اور وہ عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرسکیں اور سب کو اندازہ ہوجائے کہ یہ لوگ کیا کرسکتے ہیں
کیا نہیں کرسکتے.نیب میں پیشی والے دن ہم نے کسی کو کال نہیں دی یہ لوگوں کی طرف سے ردِ عمل آیا وہ ایک ٹریلر تھا. ہم خاموش اس لیے بھی رہے کہ اگر پاکستان کے خیر خواہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے خاموش رہنے سے ملک کی سمت درست ہوسکتی ہے تو ہم خاموش رہنے کے لیے تیار ہیں مگر آج جو آپ مسلم ممالک کے ساتھ کرنے جارہے ہیں جو نئے بلاک بن رہے ہیں اس حوالے سے بتایا تو جائے کہ حکمت عملی کیا اختیار کر رہے ہیں .