نیہا بی بی کے حوالے سے اہم پیش رفت


لڑکی کی لڑکی سے شادی کا ڈراپ سین ہوگیا، خود کو لڑکا کہنے والی عاصمہ بی بی (علی آکاش) نے عدالتی حکم پر میڈیکل کروا کر اپنی جنس ‘لڑکا’ تو ثابت نہ کی مگر اپنی بیوی نیہا علی کو طلاق دے دی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں لڑکی کے والد سید امجد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر جسٹس صداقت علی خان نے سماعت کی تھی۔لاہور ہائی کورٹ بینچ نے راولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا میں لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کرنے کے کیس میں جنسی تشخیص کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عالیہ نے عاصمہ بی بی (علی کاش) کا جنسی تشخیص کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے حکم دیا تھا کہ جنس کی تشخیص کیلئے ایم ایس ڈی ایچ کیو اسپتال چار رکنی میڈیکل بورڈ بنائے اور اگلی سماعت میں جنسی تشخیص کا ٹیسٹ کرا کر رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

سماعت کے دوران علی آکاش نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ میں مکمل مرد اور شادی شدہ زندگی گزار رہا ہوں۔ آکاش سے شادی کرنے والی لڑکی نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ میں آکاش کی بیوی ہوں اور شادی شدہ زندگی گزار رہی ہوں۔قبل ازیں بتایا گیا کہ عاصمہ بی بی نامی لڑکی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنا نام و جنس تبدیل کرکے نیا نام آکاش رکھ لیا تھا۔ اس حوالے سے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں نے عدالت میں پیش ہوکر دستاویزات بھی پیش کی تھیں۔ عاصمہ بی نی نے عدالت میں اپنے لڑکے ہونے سے متعلق دعوے کی دستاویزات جمع کروائی تھیں۔عاصمہ بی بی نے عدالت کو بتایا تھا کہ پہلے اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی اور پھر بعد میں نادرا سے باقاعدہ اپنا شناختی کارڈ بھی تبدیل کروایا۔

مزید بتایا گیا تھا کہ راولپنڈی کے کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ نمبر 10 میں دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج ہوا تھا۔ تاہم اس تمام واقعے کے بعد نیہا کے والد نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کردی تھی۔نیہا بی بی کے والد عاصمہ بی بی کا دعویٰ ماننے سے انکاری تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عاصمہ بی بی کے مطابق اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی ہے جبکہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن اور غیر شرعی بھی ہے۔