پاکستان کی قسمت بدلنے کا وقت آن پہنچا۔ نئے ذخائر سے تیل و گیس کی پیداوار شروع ہوگئی


پاکستا ن میں ایک اور منصوبے پر کام جاری پاکستان میں تیل کی کمی کو پورے کرنے کےل لیے نئے پمپ لگائے جا رہے ہیں او جی ڈی سی ایل نے ٹوک کنواں نمبر1 ضلع کوہاٹ خیبر پختونخواہ سے 30 جون 2020سے کیس اور کنڈنیٹ کی پیدوار شروع کر دی ہے، یہ فلڈ کوہات ایکسپلوریشن لائسنس کا مشترلہ منسوبہ ہے،

جس میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لیمیٹڈ بطور آپریٹر 50 فیصد جبکہ ماڑی پیٹرولیم کمپنی لیمیٹڈ 33.33 فیصد اور فسیف انرجی لمیٹڈ 16.67 فیصد کی بالترتیب حصہ دار ہیں .او جی ڈی سی ایل نے دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹوک ویل-1 سے شیخانویل 1 تک 8انچ قطر، 3.5 کلومیٹر فلو لائن کا کام مکمل کیا.

مذکورہ کنویں کی ساخت اور دیگر تمام سہولیات جس میں اجتماعی رقبہ، علیحدگی کی سہولت ، ڈی پائیڈریشن پلانٹ، تیل اسٹوریج کو سہولت ، ڈیسپیچ پمپنگ اسٹیشن، فلنگ گیٹری کا علاقہ اور پیمائشی اسٹیشن میٹرز کی تنصیب وغیرہ بھی اپنے ذاتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے تعمیر کے گئے.اس سلسلے میں او جی ڈی سی ایل کی طرف سے پہلی دفعہ 30 جون 2020 کو کامیابی کے۔ساتھ گیس ایس این جی پی ایل کے پائپ لائن نیٹ ورک میںشامل کر دی گئی ہے. اس کنویں سے او جی ڈی سی ایل 9.0 ایم ایم ایس سی ایف ڈی اور 240 بیرل کنڈنسیٹ یومیہ فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے

. او جی ڈی سی ایل کا مقصداپنی فیلڈ زکی ترقیاتی سرگرمیوںکوتیز کرنا، جاری ترقیاتی منصوبوںکو جدید تکنیکی آلات سے جلد پائیہ تکمیل تک پہنچا کر پیداوار میں اضافہ کرنا اور تیل و گیس کی پیداوار کو برقرار رکھنا ہے.اس فیلڈ سے تجارتی بنیادوں پر گیس کی پیداوار شروع کرنے سے او جی ڈی سی ایل کی اور ملکی گیس کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا. جس سے گھریلو صارفین ، انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی طلب اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی.اس بارے میں اپنی رائے کااظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔