پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کیلےنئی پابندی مفت رجسٹریشن کر لیں


پاکستان حکومت سےانٹر نیٹ صارفین بھی نہ بچ سکے حکومت نے ان کیلے بھی پابندیاں عائد کردی ۔گزشتہ مہینے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ملک میں انٹرنیٹ پر ہر طرح کے مواد تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) سافٹ ویئر استعمال کرنے والے صارفین کو رجسٹریشن کے لیے 30 جون تک مہلت دی گئی تھی،

تاہم اب اس مدت میں اضافہ کردیا گیا ہے . پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کاروباری اداروں اور عام افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے وی پی این ایس رجسٹریشن کی مدت میں ایک ماہ کا اضافہ کردیا گیا ہے .اب صارفین 31 جولائی تک رجسٹریشن کراسکیں گے. بیان میں انٹرنیٹ صارفین کو تجویز دی گئی کہ وہ اپنے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر سے 31 جولائی تک وی پی این کی رجسٹریشن کروالیں، جبکہ متعلقہ معلومات کے لیے ان کے ای میل ایڈریس ر رابطہ کیا جاسکتا ہے. تحریر جاری ہے‎ اس سے قبل جون کے وسط میں ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رجسٹریشن نہ کروانے والے صارفین آخری تاریخ کے بعد وی پی این کے کسی بھی سافٹ ویئرز کو استعمال کرنے کے اہل نہیں ہوں گے.اس وقت پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ 30 جون تک تمام صارفین مفت میں انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے وی پی این کی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں.

اس ضمن میں پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو 2 فارمز فراہم کیے گئے ہیں، جنہیں بھرنے کے بعد صارفین کی رجسٹریشن ہو جائے گی. انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے ڈان کو فراہم کیے گئے رجسٹریشن فارم سے پتہ چلتا ہے کہ صارف کو رجسٹریشن کے لیے حساس معلومات بھی فراہم کرنے پڑے گی. صارف کو وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے اپنی انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس سمیت وی پی این سافٹ ویئر کی تفصیلات اور اسے استعمال کرنے کے مقاصد یا اپنے کاروبار کی تفصیل بھی فراہم کرنے پڑے گی. رجسٹریشن کے لیے صارف کو 2 فارم بھرنے ہوں گے اور صارف کو کچھ مطلوبہ دستاویزات اور قسم نامہ بھی جمع کروانا ہوگا.

وی پی این کی رجسٹریشن کے حوالے سے پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ مذکورہ قدم ملک میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے بچانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے. وی پی این کے ذریعے نہ صرف عام صارفین متنازع اور ملک میں پابندی کے شکار انٹرنیٹ مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ ایسے سافٹ ویئرز کو کاروباری ادارے اور خصوصی طور پر بینک بھی استعمال کرتے ہیں. ایسے سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے موبائل و انٹرنیٹ آپریٹرز غیر قانونی کاروبار بھی کرتے ہیں جب کہ کچھ کاروباری ادارے ان سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکس سے بچنے کے لیے غیر قانونی طور پیسوں کی لین دین بھی کرتے ہیں. پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کا یہ قدم اپنے 2010 کے مانیٹرنگ اینڈ ری کنسیلیشن آف ٹیلی فونی ٹریفک ریگولیشنز (ایم آر آئی ٹی ٹی) کے قانون کے تحت اٹھایا جا رہا ہے جس کی کلاز 6 ادارے کو ہر طرح کی خفیہ فون کالز و انٹرنیٹ سروس کی نگرانی اور اس کی بندش کا اختیار فراہم کرتی ہے.اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں۔