لاہور 35 لاکھ، پنجاب میں 2 کروڑ مریض ہو سکتے ہیں


پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب نے وارننگ جاری کر دی ہے ۔جب سے کرونا والا معاملہ شروع ہوا ہے عوام اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ۔ حکومت اپنی طرف سے اقدامات کر رہی ہے لیکن عوام کے سر پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔ پاکستان میڈیکل ایسی ایشن پنجاب نے خدشہ ظاہر کیا ہے لاہور میں کم از کم 35 لاکھ جبکہ پنجاب بھر میں 2 کروڑ سے زائد مریض ہو چکے ہیں۔صوبائی صدر مسعود السید نے ڈاکٹر کامران احمد و دیگر عہدیداروں اور ینگ ڈاکٹرز کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک کروڑ لوگوں کے ٹیسٹ کریں گے

تو کم از کم 35 لاکھ کورونا کے مثبت مریض سامنے آئیں گے۔ اب تک 35 ڈاکٹر شہید ہو چکے ہیں، 22 جنوری کو بتا دیا تھا کہ وبا آنے والی ہے لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ جب ضرورت تھی تو لاک ڈاؤن کھول دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو ایک ہفتہ ڈیوٹی کے بعد 2 ہفتوں کے لئے کسی اچھی جگہ پر قرنطینہ کرنے کے انتظامات کیے جائیں، شہید ہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے اور ڈاکٹروں کو حفاظتی لباس فراہم کیے جائیں، فلٹریشن کلینک بنا کر مریضوں کو پہلے ہی الگ کر دینا چاہیے۔ ڈاکٹروں کے لیے الگ اسپتال مختص کیا جانا چاہیے۔

حکومت مفاد کی پٹی اپنے آنکھوں سے اتارے۔سیکریٹری پی ایم اے پنجاب ڈاکٹر کامران احمد نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے صرف اتنا کہوں گا کہ ہم نے عصر کے وقت روزہ توڑ دیا۔ عید منانے کا بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہے۔ خدشہ ہے کچھ عرصے بعد لوگوں کا سڑکوں پر علاج کرنا پڑے گا۔بہت سے ہسپتالوں سے یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ وہاں جگہ کم پڑ گئی ہے ۔ اور انہوں نے مذید مریض لینے سے انکار کر دیا ہے ۔ دوستو امید ہے آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی ہو گی اس پوسٹ کو آگاہی کے لئے زیادہ سے زیادہ شئیر کریں ۔