بھارت میں عام انتخابات ہوئے جس میں بھارتی جنتا پارٹی نے بھاری میں اکثریت سے کامیابی حاصل کی جس کے بعد مرکز میں دوبارہ سے حکومت بنانے کا اعلان ہو چکا ہے اور نریندر مودی کو وزیراعظم منتخب کیا جا رہا ہے ہے اس وقت پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں جو حالات چل رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں افغانستان سے اس وقت امریکہ افغانستان سے باہر نکل رہا ہے ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں چائنا اس وقت پر پاکستان کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ چین کی طرف سے واضح پیغام آتا ہے کہ وہ کسی بھی پراکسی وار میں ملوث نہیں ہوگا اور نہ ہی پاکستان کی اس مد میں کسی قسم کی کوئی مدد کرے گا اس کے ساتھ رشیا بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کے موڈ میں دکھائی دے رہا ہے اور خاص کر پاکستان میں چائنا اقتصادی راہداری میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ بھارت اور اس کے ساتھ افغانستان کے تعلقات مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں
لیکن امریکہ کے چلے جانے کے فورا بعد پاکستان کی مدد سے جنگ لڑنے والے افغان طالبان خان کبھی بھی بھارت کو افغانستان میں نہیں رہنے دیں گے گے اس تمام صورتحال کا اگر جائزہ لیا جائے تو پاکستان اس وقت ایسے موڑ پر کھڑا ہے کہ اگر اگر تھوڑی سی غلطی ہوئی اور غلط فیصلہ لیا گیا تو آئندہ کے لئے پاکستانی قوم ہمیشہ کے لئے دنیا کی غلام بنتے ہوئے آپ کو دکھائی دے گی اس لیے اس وقت پاکستان کے رہنماؤں کو اور خاص کر ریاست کو ایسے فیصلے کرنے ہیں کہ جو نہ صرف پاکستانی عوام کے مفاد میں ہو بلکہ اس کے ساتھ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اور اچھے تعلقات بھی اس کی وجہ سے بنتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں اس خطے اور امن کے لئے ضروری ہے