آپریشن دھبڑ دھوس


پاکستان کے معروف اور سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اعلیٰ عدلیہ میں شمولیت کے بعد پھر سے بہت ساری مشکلات کا سامنا ان دونوں مرتبہ قل برادری اور عوامی حلقے ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ دس سال پہلے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی بھی ایسا جج نہیں بچا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے منصب کو سنبھال سکے کیونکہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم جاری کیا تھا کہ جتنے بھی جج نے سی پی او کے تحت حلف اٹھایا ہے ان کو ان کے عہدے سے برخواست کیا جاتا ہے ان میں سے صرف قاضی جسٹس ایسا ہی بچ گئے تھے جس کی وجہ سے ان کو پہلے ہی دن سپریم کورٹ کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ کا چیف جسٹس بنایا گیا تھا سال دو سال پہلے ان کے خلاف ایک عام شہری اور وکیل نے ایک ریفرنس دائر کی تھی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ کہ سپریم کورٹ کے معزز قاضی فائز عیسیٰ کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے کیونکہ وہ اس کی اہلیت ہی نہیں رکھتے

لیکن اس بار پاکستان کے صدر عارف علوی کی طرف سے جانے کی وفاقی حکومت کی طرف سے ان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کی گئی ہے جس میں ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے بیرون ممالک بنا میں جائیدادیں بنائی ہے جس کو انہوں نے ابھی تک کلیئر نہیں کیا یاد رہے پاکستان کے معروف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسی جنہوں نے اب تک چل انتہائی اہم مقدمات کے فیصلے کیے ہیں جس میں سے ایک مقدمہ نہ فض آباد دھرنے کے متعلق بھی تھا جس میں انہوں نے واضح طور پر پاکستان کی افواج اور آئی ایس آئی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے معافی مانگنے کا حکم جاری کیا تھا یہ انج میں سے ہیں کہ جنہوں نے پرویز مشرف کی جانب سے لگائی گئی ایمرجنسی کی بات حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے جس کے سامنے بالکل بھی پیش نہیں ہوں گے جنہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی تھی