خفیہ طاقتوں کا آخری کھیل شروع


رمضان کے مہینے میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ جو پاکستان کے مستقبل پر بہت زیادہ اثرات ڈالنے والے ہیں ان میں سے پہلا واقعہ جو پیش آیا وہ چیئرمین نیب کا واقعہ ہے کہ جو جو انتہائی غلیظ قسم کے کرتوت کرتے ہوئے پکڑے گئے اور اس کے ساتھ جو دوسرا اہم واقعہ پیش آیا وہ وزیرستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں اور پاکستان کی افواج کے درمیان جھڑپ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں میں سوشل میڈیا پر بہت بڑی پابندی لگنے والی ہے اور ممکن ہے کہ اسلام آباد کا گھیراؤ بھی کیا جائے اس کے ساتھ ایک افطار پارٹی بھی ہوئی اسی افطار پارٹی کا چرچہ کافی دنوں تک ہوا اور اس کا سب سے زیادہ اثر حکومت پر ہوا کہ جنہوں نے باقاعدہ طور پر اس کے خلاف تحریک چلائی ۔جبکہ کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی کوشش ہے کہ کہ آصف علی زرداری اور دوسری مخالف جماعتوں کی قوت کو کم کرنے کے لیے کراچی میں ایم کیو ایم کو دوبارہ سے زندہ کیا جائے اس کے لیے الطاف حسین سے بھی رابطے کیے جارہے ہیں اور خاص کر ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے درمیان روابط پھر سے بحال ہو چکے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں

۔پاکستان نیب کا ادارہ لوگوں کی کرپشن اور اس طرح کے دوسرے مسائل کو دیکھتا ہے اور ایسے افراد کو جیل بھیجنا ہوتا ہے لیکن جب ان کا خود اپنا ہی سربراہ اس طرح کی حرکتوں میں ملوث ہوں تو پھر کس کا اعتبار رہے گا اور اگر اس کی تاریخ کو دیکھا جائے تو اب تک اس کو صرف سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے دوسرا افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب جب شمالی وزیرستان میں میں ایک چیک پوسٹ پر پشتون تحفظ موومنٹ اور پاکستان سیکورٹی اداروں کی جوانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں کافی لوگ شہید ہوئے اور کچھ شدید زخمی بھی ہوئے جبکہ ایک پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوا ہوا اس کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں قائم امن دوبارہ سے خطرے میں دکھائی دے رہا ہے اور آپریشن کی آواز اٹھ رہی ہے لیکن دوسری طرف قبائیلوں میں بھی انتہائی بے چینی پیدا ہو چکی ہے اور ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان میں ایک دفعہ پھر سے سے آپریشن کی صدائیں بلند ہوگی گی اور اگر آپریشن ہوا تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے