چیک پوسٹ پر حملے میں زخمیوں کی عیادت کے لیے لیے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان نے نے سی ایم ایچ کا وزٹ کیا ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کی جانب سے پاکستان کی افواج پر حملہ کرنا اور ان کی چوکیوں کو تباہ کرنے کی انتہائی شرمناک عمل ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ کبھی بھی ایسے واقعات نہیں ہونے دیں گے ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے اطلاع ملی کہ پاکستان کی حفاظت پر وزیرستان کے علاقے میں حملہ ہوا ہے تو وہ فورا اس علاقے کی طرف روانہ ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 15 سال سے وزیرستان دہشت گردی کا مرکز بنا رہا ہے اور اب وہاں پر امن آ رہا ہے لیکن ان لوگوں کو امن لیکن شاید بالکل بھی مان نہیں رہا جس کی وجہ سے ایسی حرکتیں کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ جس وقت حملہ کی اطلاع ملی اسی وقت وزیرستان کے لئے روانہ ہو گیا۔
انہوں نے کہاکہ پختونوں نے ہمیں ووٹ دے کر منتخب کیا،کوئی مسئلہ ہے تو ہیں بتائیں۔انہوںنے کہاکہ میں اور میرا خاندان بھی دہشت گردی سے متاثر ہوئے۔ان کا کہنا تھا میں خود پختون ہو اور میں خود اس دہشتگردی کے مسئلے کا شکار ہو چکا ہو اور میرا خاندان بھی دہشت گردی سے متاثر ہوچکا ہے میں اس ملک کا ایک شہری ہونے کے ناطے اور خیبرپختونخواہ کے چیف ایگزیکٹو ہونے کے ناطے ان سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو آپ میرے پاس کیوں نہیں آتے ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں کا دکھ درد باقی لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہوں اس کے ساتھ انھوں نے جاں بحق افراد کے ورثا کے ساتھ مالی معاونت کرنے کی یقین دہانی کی اور کہا کہ جو بھی لوگ ریاست مخالف ہے ان عناصر کو ہم مکمل طور پر کنٹرول کریں گے اور ان کے خلاف سخت اقدامات کریں گے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے کے عوام کی محرومیوں کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور 30 فیصد ترقیاتی بجٹ ہم ان علاقوں پر خرچ کریں گے کہ جو آپریشن سے متاثر ہوئے ہیں