بلاول مریم نواز کو پی ٹی ایم کے حملے کا پہلے سے علم تھا


گزشتہ دنوں پاکستان میں ایک انتہائی افسوس ان واقعہ پیش آیا جس میں پاکستان کی افواج اور اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں دونوں اطراف سے کافی افراد شدید زخمی بھی ہوئے اور پشتون تحفظ موومنٹ کے نہتے کارکنوں شہید بھی ہوئے جبکہ پاک فوج کے ایک جوان بھی جام شہادت نوش کرچکے کے اس سے پہلے پاکستان ان اپوزیشن پارٹی کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں میں پشتون تحفظ موومنٹ کی طرف سے الیکشن نے میں حصہ لینے والے دو قومی اسمبلی کے ممبران نے بھی شرکت کی پاکستان کے معتبر صحافیوں کے مطابق لیکن پشتون تحفظ موومنٹ کی موجودگی میں باقی پارٹیز کے ممبران نے کھل کر بات نہیں کی کیونکہ ان کو شک ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ دراصل اسٹیبلشمنٹ کی کھڑی کی ہوئی ایک جماعت ہے جس کا مقصد اسد ملک میں انارکی پیدا کرنا اور ان سے فائدہ اٹھانا ہے

ہے یہ افسوسناک واقعہ پیش آچکا ہے تو اس وقت شمالی وزیرستان میں کرفیو لگا ہوا ہے اور حالات انتہائی خراب دکھائی دے رہے ہیں اس وقت پاکستان کے اداروں کو اور خاص کر پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور ماحول کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ بندوق کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اسے کبھی مسائل حل ہوئے ہیں جب بھی وہ اپنے ہی ملک میں رہنے والے افراد کے خلاف بندوق اٹھائی جاتی ہے تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوتے ہیں اور ایسے ملک کو پھرسنبھلنے میں کئی سال درکار ہوتے ہیں