نیب چئیر مین سکینڈل کا نیا موڑ


ایک ہی ہفتے میں پاکستان کے اندر دو مختلف طرح کے واقعات پیش آئے ہیں کہ جو دونوں حکومت کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہیں اور اس کے ساتھ حکومت کی موجودہ حیثیت پر بھی کئی طرح کے سوالات پیدا کرتے ہیں ہیں سب سے پہلا واقعہ جو پیش آئے وہ نیب کے چیئرمین کا تھا جس میں کوئی خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر گفتگو کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے اور اس خاتون کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے اپنا موقف بیان کیا ہے کہ کس طرح ایک چیئرمین نیب کے عہدے پر بیٹھنے والا شخص نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھا کر اس کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی اس سے پہلے بھی منظور پشتین کی طرف سے اور دیگر افراد کی طرف سے یہ الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ گم شدہ افراد کے لیے بننے والے کمیشن کے سربراہ راہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے مختلف خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی تصدیق اس واقعہ نے بھی کردی کی باقی ایک بڈھا گھوڑا مکمل طور پر بے لگام ہو چکا ہے اور اور اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے لیکن اس کے بارے میں ابھی تک حکومت کی طرف سے کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس بارے میں کوئی رائے سامنے آئی ہے

کہ کس طرح ان کے ماتحتی میں کام کرنے والے ادارے کے ایک اتنے بڑے سربراہ اتنی گھناؤنے کام مل کس ہو سکتا ہے جبکہ دوسرا واقعہ جوان ہے افسوسناک پیش آیا ہے اور جس کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے اور خاص کر خیبرپختونخوا میں دوبارہ سے ایک تحریر چلنے کا اندیشہ پیدا ہو رہا ہے جس کے نتائج یا پورے پاکستان کو بھگتنے پڑیں گے اور وہ واقعہ نارتھ وزیرستان میں پیش آیا جہاں پر فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اس کی حقیقت حال تو تمہیں معلوم ہوسکتی ہے کہ جب ایک آزاد کمیشن بنایا جائے اور وہاں کی تحقیق کی جائے یا پھر میڈیا کو وہاں جانے دیا جائے جائے کیونکہ دوطرفہ فقہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے اس کی وجہ سے ماحول انتہائی خراب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ابھی تک اس کے بارے میں کسی قسم کا بیان نہیں آیا اور نہ ہی کسی قسم کی کاروائی کرنے کا کا حکم دیا گیا ہے ہے جبکہ دوسری طرف ہمارے نامزد د وزیر دفاع پرویز خٹک کی طرف سے بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی انہوں نے اس پر کوئی گفتگو کرنے کی زحمت کی ہے بلکہ تمام معاملات اس وقت پر ڈی جی آئی ایس پی آر ہینڈل کر رہے ہیں اور اور افسوسناک امر یہ ہے کہ کہ مرنے والے اور مرنے والے دن پاکستانی ہے لیکن اس کا فائدہ ان بیرونی قوتوں کو ہو رہا ہے کہ جو کہ پاکستان کے اندر کبھی بھی امن کے خواہاں نہیں رہے