چاہ بہار پورٹ کو گوادر پورٹ سے ملا لو


ایران چابہار بندرگاہ کو پاکستان کے بندر گاہ کے ساتھ ملانا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک ایک ساتھ ترقی کرے اور دونوں ممالک اس خطے کی ترقی اور اس خطے میں امن اور سکون لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرسکے گذشتہ دنوں میڈیا میں یہ بات سامنے آئی کہ ایران چابہار بندرگاہ کو پاکستان کی بندرگاہ جو اس وقت پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے اقتصادی راہداری کا سب سے اہم مقام یعنی کے گوادر ہے اس کو ملانے کی بات چیت ہو رہی ہے تاکہ دونوں جگہوں کو ملا کر کر دونوں ممالک اک اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرے اس کی وجہ سے نہ صرف دونوں ممالک معاشی گے بہت ترقی کی طرف گامزن ہونگے اور اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلق بھی مضبوط ہو گا اور خاص کر ایران پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے بھی روک جائے گا

کیونکہ اب تک بھارت نے ایران کی سرزمین کو مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے اور خاص کر ایران نے بھارت کو اس وجہ سے زیادہ ترجیح دی ہے کیونکہ بہارت بہت بڑی تعداد کے اندر ایران سے تیل خرید رہا تھا جو کہ گزشتہ سال سے بند ہوچکا ہے اور خاص کر امریکہ کی مدد سے ایران ان کی سپاہی مکمل طور پر معطل کی جا چکی ہے گزشتہ دنوں ایران کے وزیر خارجہ نے بھارت کا دورہ بھی کیا اور درخواست کی کہ بھارت ایران سے تیل خریدنے تھے لیکن بھارت نے واضح طور پر ان کو انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب پابندیوں کو دیکھ رہے ہیں حکومت میں آنے کے بعد ہم دیکھیں گے کہ یہ پابندی ہمارے خلاف موثر تو نہیں ہوگی اگر موثر ہوئی تو پھر ہم ابھی سے آپ کو انکار کر دیتے ہیں جبکہ پاکستان نے بھی ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں ہے جس کے بعد میں پاکستان بھی آ سکتا ہے اس لیے جب تک یہ پابندی ختم نہیں ہو جاتیں اور جب تک ہماری ٹیم مکمل طور پر ان پابندیوں کے بارے میں مطمئن نہیں ہوجاتی تو ہم گیس پائپ لائن کی تعمیر نہیں کریں گے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے