وزیر اعظم عمران خا ن کا 10سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے گھر سے کچھ ہی فاصلے پر موجود چک شہزاد میں ہونے والے افسوس ناک واقعے پر بالآخر نوٹس لے لیا یا وزیراعظم نے نے آئی جی عامر ذوالفقار اور ڈی آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا ہے اور ان سے یہ سوال بھی کیا ہے کہ نامزد اہلکاروں کو اپنے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا یا وزیراعظم نے حکم دیا کہ ڈی ایس پی کو معطل کر دیا جائے جب کہ اسلام آباد کے ایس پی کو کو او ایس ڈی بنا دیا گیا یاد رہے گزشتہ دنوں اسلام آباد کے علاقے علی پور سے ایک لڑکی کو اغوا کیا گیا جس کا نام فرشتہ تھا والدین نے مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے والدین کو یہ جواب دیا کہ بچی اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ چلی گئی ہوگی بعد والے دن وہاں سے مایوس ہو کر جب واپس آئے تو تین دن بعد ایک گندے نالے سے بچی کی جھلسی ہوئی لاش ملی علی اس کے فورا بعد شدید احتجاج ہوا

جس پر پولیس نے بالآخر ایف آئی آر درج کر دی لیکن پوسٹ مارٹم ہم کرنے میں بھی ہیں جس کی چاہت کا مظاہرہ کیا یا احتجاج کے بعد پوسٹ مارٹم کیا گیا یا لیکن قاتل کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا اور خود بچی کے والد نے مختلف لوگوں کو نشان زدہ کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کیا اس حوالے سے میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فرشتہ مہمند 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں گھر سے باہر نکلیں اور غائب ہوگئی والدین چار دن تک ک طعنہ کے چکر کاٹتے رہے لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی اور نہ ہی کسی قسم کی تفشیش کی زحمت کی کیا بلکہ ان سے تھانے کی صفائیاں کرواتے رہے ہے اور ساتھ میں ان کو ذہنی طور پر اذیت دیتے رہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ چلی گئی ہو گی