ایڈم گیری کا اہم انکشاف


پاکستان میں گزشتہ دنوں یہ بہت بہت زیادہ ہوتی رہیں کہ کہ سمندر میں موجود تیل کے ذخائر موجود ہے یا نہیں ہے اور اچانک ایسا کیا ہوا کہ جس کے بعد جو پہلے امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ پاکستان میں تیل کے وسیع ذخائر دریافت ہونے والے ہیں ہیں جس سے پاکستان کے آئندہ سال کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے گا لیکن اس کے فورا بعد اعلان کیا گیا کہ یہاں پر ذخیرہ موجود ہی نہیں ہیں جس کے بعد پورے پاکستان میں مایوسی پھیلی اور خاص کر پاکستان تحریک انصاف کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ جنہوں نے امید دلائی لیکن لیکن وہ اسے عوام کے لیے کچھ بھی ایسا دریافت نہیں ہوا کہ جس سے عوام کا بھلا ہو میں اس کے بارے میں ایک امریکی مصنف اور تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے رکن نے ایڈم گیری میں اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ دراصل اس وقت پاکستان کے اندر تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور پاکستان میں بہت ہی بہترین فیصلہ کیا ہے کہ اپنے ذخیرہ کو واضح نہیں کیا اگر دیکھا جائے تو اس وقت سعودی عرب اور ایران کے درمیان موجود ہو جو کہ امریکہ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ہے اس کا مقصد ہے کہ جن کے اندر تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں ہے ان کو دباؤ میں رکھا جا سکے اور ان کو ان سے فائدہ اٹھانے سے روکا جا سکے اور اگر کوئی ملک اس طرح کا کوئی اقدام نہیں اٹھاتا ہے تو اس کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کام کرے گا

آپ اسی وجہ سے پاکستان میں تیل کے ذخائر ہونے کے باوجود یہ اعلان کیا گیا کہ یہاں پر تیل کے ذخائر موجود ہیں ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اور بھی بہت سارے ایسے مقامات ہیں جہاں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور اس طرح کے دوسرے انتہائی قیمتی معدنیات جیسے کہ یورینیم سونا چاندنی اور اس طرح کی دوسری اشیاء کی جن کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے اور دنیا میں قیمتی ذخائر میں شمار کیے جاتے ہیں وہ پاکستان میں بہت زیادہ ہیں لیکن پاکستان میں اس پر کوئی کام نہیں ہو رہا اور اس کی وجہ یہی بین الاقوامی دباؤ ہے ایڈم گیری تھری کے اس رپورٹ میں کافی ایسی چیز ہے جس سے اتفاق کیا جا سکتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک بین الاقوامی کمپنی کے جو جو امریکہ کہ آپ کے ملک سے تعلق رکھتے ہوں ہو اور پوری دنیا میں امریکہ کے مفادات کا تحفظ کرتے ہو دے وہ تیل کی تلاش کے لئے کھدا ئی کریں اور اس کے بعد وہ امریکہ کو پاکستان کے بارے میں معلومات بھی نہ دیں یہ ممکن نہیں ۔ اگر یہاں تیل اور گیس کے ذخائر ہوتے تو پوری دنیا میں اس پر بحث ہو رہی ہوتی ۔