ایران اور سعودی عرب کے درمیان موجود تناؤ جس کا اصل سبب امریکہ ہے اس تناؤ کا اثر نہ صرف خطے پر واقع ہوگا بلکے اس کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی معیشت اس سے متاثر ہوگی اور اس کی وجہ تیل ذخائر ہیں جو کہ سعودی عرب اور ایران میں پائے جاتے ہیں ۔ اس جنگ کی وجہ سے وہ ممالک بھی زد میں آئے گے جو کہ ان دونوں ممالک کے حریف ہے اور خاص کر اس کا اثر پاکستان پر بہت زیادہ ہوگا ۔ کیونکہ پاکستان ایران کا پڑوسی ملک ہے اور اس کے ساتھ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات ہیں اور یہی صورت حال پاکستان میں حالات اور معیشت کو خراب کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہوگی ۔ اس لئے اس تمام صورت حال میں پاکستان کو ایک ایسا کردار ادا کرناپڑے گا جو کسی ایک طرف جھکاو نا رکھتا
ہوبلکہ مصلحانہ کردار ہو ۔ اس کے ساتھ عالمی معیشت اس سے بہت زیادہ متاثر ہوگی ، کیونکہ سعودی عرب اور ایران دو بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک ہیں اور خاص کر سعودی عرب پوری دنیا کو تیل کی سپلائی کرنے میں آگے ہیں ۔ اس جنگ کی وجہ سے لا محالہ طور پر تیل اور گیس کی سپلائی متثر ہوگی بلکہ اس کے ساتھ تیل اور گیس کے کے مقرر کردہ ریٹ میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملے گااور اس کا اثر براہ راست ان ممالک پر ہوگا جو کہ سعودی عرب اور ایران سے تیل خریدتے رہیں ہیں ۔