چائنہ بھی اپنی فوجیں بارڈر پر لے آیا


چائنہ اس وقت ایک عالمگیر منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد دنیا کے ممالک کو ایک تجارتی راہ سے جوڑا جائے اور اس کو انہوں نے ون بیلٹ اور روڈ کا نام دیا ہے جس کا مقصد تجارتی تعلقات کو بڑھانا اور نئی منڈیوں کی تلاش ہے یہ منصوبہ افریقہ سے لیکر پاکستان کے گوادر کے ساحل تک پھیلا ہوا ہے اور مختلف ممالک میں اس کے ساتھ مختلف طرح کے پروجیکٹ بھی چل رہے ہیں پاکستان کو دیکھا جائے تو پاکستان کے اردگرد اس وقت تین ممالک ایسے ہیں کہ جو پاکستان کے دشمن بنے ہوئے ہیں چاہے وہ افغانستان ہو حیران ہو یا پھر بھارت ہو جبکہ چائنا ایک واحد ملک ہے جو پاکستان کی پشت پر کھڑا ہے اور ہر موقع پر پاکستان کے ساتھ دکھائی دیتا ہے پاکستان اور چائنہ کے درمیان ہونے والے اس تجارتی معاہدے سے جہاں چائنا کو ایک انتہائی آسان گزرگاہ مل جائے گی اس کے ساتھ پاکستان میں بھی ایک معاشی انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے اور اس کے اثرات پاکستان پر بہت زیادہ واقع ہوگئی

اور وہ مثبت بھی ہوسکتے ہیں اور منفی بھی ہو سکتے ہیں سب سے خطرناک چیز جو پاکستان کی منڈیوں کے لئے ہے وہ چائنہ کی اشیاء کی بھرمار ہوگئی کی جس کی وجہ سے پاکستان کی مقامی صنعت ختم ہو سکتی ہے اور اس کے لیے حکومت نے ابھی تک کوئی بھی جامع لائحہ عمل تیار نہیں کیا کہ آنے والے وقت میں چائنا کی اشیاء کو مقامی مارکیٹ کے ساتھ مقابلے میں لینے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف اس معاشی راہداری سے مختلف ممالک پریشان بھی ہیں اور نہیں چاہتے کہ پاکستان میں خوشحالی آئے ان میں سے بھارت اور افغانستان سرفہرست ہے جبکہ ایران ہمیشہ دوسرے ممالک استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اس پروجیکٹ کی حفاظت کے لیے پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے مکمل طور پر اپنی خدمات پیش کی ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چائنا باقاعدہ ایک کیمپ بنا کر ان جگہوں کی حفاظت کرے گا اور باقاعدہ اپنی افواج بھیجے گا مزید جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے