پوری دنیا کے اندر اس وقت ایک بحران جنم لے رہا ہے اور یہ معاشی بحران ہے اس کی وجہ ہمارا تجارتی نظام اور دنیا کے اندر پھیلا ہوا کیپیٹل ازم ہے کہ جس کے اندر اتنی خراب ہیں کہ جو کسی بھی وقت کسی بھی ملک کو ڈبونے کے لیے کافی ہے اس نظام کے تحت کچھ بھی اور کیسے بھی بیچنے کی مکمل طور پر اجازت ہوتی ہے اس کی وجہ ایسی اشیاء کی بھرمار ہو جاتی ہے کہ جو مارکیٹ کی ضرورت ہی نہیں ہوتی لیکن اس کو زبردستی مارکیٹ کرکے بیچا جاتا ہے مستقبل میں دو بڑی قوتوں کے درمیان معاشی جنگ واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے جو کہ امریکہ اور چائنا ہے امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات گزشتہ دنوں کے ہوئے بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے اور اس کے فورا بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے عوام کو خبر دیں گے ہم چینا کے اشیاء پر 25 فیصد مزید ٹیکس لگا رہے ہیں اور اس کی وجہ سے چائنا کے اشیاء کی فروخت کم ہو جائے گی اور ہماری اپنی برآمدات سے زیادہ ہوجائے گی
جبکہ اس کے مقابلے میں چائنہ نے جوابی وار کرتے ہوئے ایران سے تیل خریدنے کا اعلان کردیا یہ جنگ چلتی رہے گی جب تک کسی ایک کی طرف سے ہر منظور نہیں کی جاتی اس وقت امریکہ کو اگر دیکھا جائے تو عالمی طاقت کی حیثیت رکھتا ہے اور عالمی قوانین پر اثر انداز ہونے کی ہر ممکنہ کوشش بھی کرتا ہے اس کے بعد اقوام متحدہ کی طرف سے ایسی طاقت ہے کہ جس کے بدولت مختلف ممالک پر پابندی لگا نے اس کے لیے انتہائی آسان ہے اوراس کا نشانہ اکثر مسلم ممالک بنتے رہتے ہیں لیکن اس سے ہٹ کر وہ ممالک اس معاشی جنگ کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں کہ جو ترقی پذیر ممالک کہلاتے ہیں جیسے پاکستان پاکستان ایک طرف چائنا کا پڑوسی ملک اور ہمالیہ سے بلند دوستی کا دعویدار ہے تو دوسری طرف امریکہ کا اتحادی بھی ہے اور ہر وہ جنگ کی جو مشرق وسطی یا پھر افغانستان کے علاقوں میں لڑی جاتی ہے پاکستان اس کے لیے ہر اول دستہ کے کام کرتی ہیں اس کا انجام کیا ہوگا یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن دکھائیں ایسے دے رہا ہے کہ اس خط میں ایک بہت بڑی تبدیلی پیدا ہو جا رہی ہے مزید تفصیل جاننے کے لئے بھی ملاحظہ کیجئے