شروع ہو چکا کڑا امتحان


آئی ایم ایف نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان جو اس سے ملاقات کرنے کے بعد ہے عمران خان نے میڈیا سے بات کی اور کہا کہانتہائی ایماندار انسان ہے اور انتہائی ہی مہارت رکھتے ہیں ہیں اور پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنے کرنے کے لیے ان سے زیادہ بہتر فرد اس وقت ان کے لیے کوئی دوسرا موجود ہیں ہیں اگر دیکھا جائے تو اس وقت پاکستان کی اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر رضا باقر جو اس سے پہلے مصر میں بھی آئی ایم ایف کے نمائندے کی حیثیت سے کام کر رہے تھے ان کو پاکستان بھیجا جا چکا ہے ۔ اور یہ پہلی بار نہیں ہوا ۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی جتنے افراد سٹیٹ بینک کے گورنر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے آرہے ہیں ان میں سے اکثریت کا انتخاب ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد ہی ہوتا ہے اور اکثریت ان دونوں میں سے کسی ایک کے ملازم ہوتے ہیں

۔ اس بار صورت حال پہلے سے کافی مختلف ہے کیونکہ ائی ایم ایف نے پاکستان کو قرضہ انتہائی کڑی شرائط پر مہیا کیا ہے جس میں ڈالر کی قدر کو کنٹرول نا کرنا بھی ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے ۔ اس کی وجہ بالکل ظاہر کیونکہ پاکستان میں اکثریتی اشیا جن کو ہم روز مرہ کی بنیادوں پر استعمال کرتے ہیں وہ پاکستان میں نہیں بنتی یا پھر خام مال باہر سے مبنگوانا پڑتا ہے اور عالمی تجارت کے لئے ڈالر کا استعمال کیاجاتا ہے ۔ اب جتنی اشیاٗ کی کھپت ہوگی اسی لحاظ سے درآمدات میں اضافہ ہوگا اور اسی لحاظ سے ڈالر کی قدر مستحکم ہوتی جائے گی اور اس کا اثر اشیاٗ کی قیمتوں پر ہوگا ۔ اگر پاکستان نے آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق چلنے کی کوشش کی تو یاد رہے عمران خان کی حکومت کو کوئی بھی گراے سے نہیں بچا سکے گا