اسلامی صدارتی نظام کے لئے پٹیشن دائر


گزشتہ دنوں انا لا ہور ہائیکورٹ میں میں پاکستان کی شہری سید محمد الیاس نے نے ایک ایک درخواست دائر کی جس کا مقصد پاکستان کے اندر ہر اسلامی نظام کے قیام نام اور موجودہ پارلیمانی نظام کو ختم کرنا
مقصود ہے اس درخواست میں یہ موقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمانی نظام کا تصور اسلام میں بالکل بھی موجود نہیں ہیں موجودہ جو جو نظام ہے مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے وہی قوانین رائج ہیں کہ جو انگریز کے دور میں آئے تھے اور اب تک چل رہے ہیں ہیں اگر دیکھا جائے تو بہت سارے افراد ایسے بھی ہیں کہ جو پاکستان کے اندر صدارتی نظام نظام چاہتے ہیں اور لوگوں میں مقبولیت حاصل کرنے کے لئے اسلام کا نام لگا دیتے ہیں اگرچہ اسلام میں صدارتی نظام کا بھی کوئی تصور موجود ہیں

بلکہ اسلام کے اندر خلافت کا نظام ہے کہ جس میں ایک خلیفہ اللہ تعالی کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق حکومت چلاتا ہے اور ہے خلیفہ کو لانے کے لئے بھی شوریٰ کی ضرورت ہوتی ہےاور اس کے ساتھ سورہ میں وہ افراد ہوتے ہیں کہ جو اپنے میدان میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ا ہ اسلام کے بنیادی تعلیمات پر بھی بھرپور مہارت رکھتے ہیں ہیں یہ ہے خلافت کا ایک مختصر سا تعارف جب کہ صدارتی نظام میں تمام تر اختیارات ایک صدر کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں اور وہ اپنی مرضی کے ساتھ جو فیصلہ کرنا چاہے کرسکتا ہے اور صدر این کا تابع ہوتا ہے اور اگر ہمارے آئین کو دیکھا جائے تو بالکل واضح طور پر نظر آتا ہے کہ اس میں بھی انہوں نے اسی طرح کے فیصلے کرنا ہوں گے جو آئین کے اندر ہوں اور ہمارا آئین اگرچہ نام کے لحاظ سے ایک اسلامی آئین ہے لیکن اس کے اندر تمام وہی قوانین موجود ہیں کہ جو انگریز کے دور میں موجود تھے اور اب تک چلتے ہوئے آرہے ہیں پاکستان کا حل پارلیمانی نظام نہیں ہے